نئ دہلی (اسپورٹس ڈیسک): ملبورن کے میدان پر پاکستان ٹیم 1992 کی تاریخ نہ دہراسکی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فائنل میں پاک ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر انگلینڈ عالمی چیمپئن بن گیا۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن فلاپ رہی اگر پندرہ رن اور ہوتے تو میچ اور کانٹے کا ہوتا ،بہرحال پاک ٹیم نے آسانی سے ہتھیار نہیں ڈالے اور قلیل اسکور پر بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا اور میچ کو آخری اوور تک لے گئ ۔اسے یکطرفہ نہیں ہونے دیا ۔
پاکستان نے اوسط بیٹنگ پرفارمنس کے باعث انگلینڈ کو جیت کے لیے محض 138 رنز کا ہدف دیا تھا جو اس نے 19ویں اوور کی آخری گیند پر حاصل کیا
اس ہدف کے تعاقب میں پاکستان کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے پہلے ہی اوور میں انگلش اوپنر ایلکس ہیلز کو بولڈ کر کے واپس پویلین بھیجا
انگلش بیٹر فل سالٹ کی وکٹ حارث رؤف نے چوتھے اوور میں 32 کے اسکور پر حاصل کی۔
اس کے بعد انگلش آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ان کا ساتھ معین علی نے اپنی جارحانہ بیٹنگ کے ساتھ کیا جنہوں نے 12 گیندوں پر 19 رنز کی اننگز کھیلی۔
بین اسٹوکس نے ناقابلِ شکست 52 رنز کی اننگز کھیلی اور 19ویں اوور کی آخری گیند پر چوکا لگا کر اپنی ٹیم کو تاریخی کامیابی دلوائی۔
پاکستان کی جانب سے محمد حارث رؤف 4 اوور میں 23 رنز دے کر 2 اہم وکٹیں لے کر کامیاب بولر ٹھہرے، شاہین آفریدی نے 2 اوور اور ایک گیند کروائی، اپنے تیسرے اوور کی پہلی گیند کروانے کے بعد گھنٹنے میں تکلیف کے باعث گراؤنڈ چھوڑ گئے انہوں نے ایک وکٹ لی۔
ان کے علاوہ شاداب خان اور محمد وسیم نے بھی ایک ایک وکٹ لی تاہم چھوٹے اسکور کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔
عمدہ بولنگ پرفارمنس پر سیم کرن کو میچ کا بہترین کھلاڑی جبکہ ایونٹ میں 13 وکٹیں لینے پر انہیں ٹورنامنٹ کا بھی بہترین کھلاڑی قرار دیا
اس سے قبل میلبرن میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جس کے بعد گرین شرٹس نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹ کے نقصان پر 137 رنز بنائے