نئی دہلی :
سپریم کورٹ نے غیرقانونی طور پرتبدیلی مذہب کے خلاف دائر درخواست خارج کردی ہے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ غریب اور غیر تعلیم یافتہ لوگوں کا کالا جادو اور توہم پرستی کا خوف دکھا کر مذہب تبدیل کیا جارہا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ پٹیشن تشہیر کے مقصد سے دائر کی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملک میں 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو اپنے مذہب کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے اور ملک کا آئین انہیں یہ حق دیتا ہے۔ درخواست وکیل اشونی اپادھیائے کی جانب سے دائر کی گئی تھی اور اس پر جسٹس روہنگٹن ایف نریمن نے سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ بنچ نے درخواست گزار پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ، جس کے بعد درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لے لی۔