اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں واقع قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے دفتر پر دھاوا بولا اور آئندہ 45 دن تک کام بند کرنے کا حکم دے دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے الجزیرہ کے مغربی کنارے کے بیوروچیف ولید العمری کو بتایا کہ ’الجزیرہ کو 45 دنوں کے لیے بند کرنے کا عدالتی حکم ہے۔‘الجزیرہ کی نشر کی گئی فوٹیج میں اسرائیلی اہلکار کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنے تمام کیمرے لے جائیں اور اسی وقت دفتر سے نکل جائیں۔‘فوٹیج میں بھاری مسلح اور نقاب پوش فوجی اہلکاروں کو دفتر میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
براڈکاسٹر نے کہا کہ فوجیوں نے بندش کے حکم کی کوئی وجہ فراہم نہیں کی۔یہ اقدام الجزیرہ کے خلاف اسرائیل کی تازہ ترین کارروائی تھی۔گذشتہ ہفتے اسرائیل کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں الجزیرہ کے صحافیوں کی پریس دستاویز کو منسوخ کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بارہا قطری نیٹ ورک کے صحافیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں حماس یا اس کی اتحادی اسلامی جہاد سے وابستہ ’دہشت گرد ایجنٹ‘ ہیں۔
الجزیرہ نے اسرائیلی حکومت کے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل منظّم طریقے سے غزہ کی پٹی میں اس کے ملازمین کو نشانہ بناتا ہے۔
۔ یہ چھاپہ مئی میں اسرائیل کی جانب سے الجزیرہ پر ملک کے اندر کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے چند ماہ بعد ہوا ہے۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ مئی میں اسرائیلی حکام نے یروشلم ہوٹل کے ایک کمرے پر بھی چھاپہ مارا رھا جو الجزیرہ اپنے دفاتر کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ الجزیرہ نے پابندی کو ایک مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی جو انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ نیٹ ورک نے ایک بیان میں کہا، "اسرائیل کی جانب سے آزادی صحافت پر مسلسل جبر، جسے غزہ کی پٹی میں اپنے اقدامات کو چھپانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے، بین الاقوامی اور انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔”