نئی دہلی:
(را) کے سابق سربراہ اور انٹلیجنس بیورو (آئی بی) کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر اے ایس دلت کا کہنا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہئے ، بھلے ہی وہ اسے اپنا اصل مسئلہ بتائے۔
جنوری 2001 اور مئی 2004 کے درمیان واجپئی کی زیرقیادت پی ایم او کے مشیر کے طور پر مسئلہ کشمیردیکھنے والے دلت نےدی پرنٹ کودئیے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسلام آباد نے اس حقیقت کو قبول کرلیا ہے کہ جموں و کشمیر کو ایک خاص درجہ دینے والی دفعہ 370 اب ختم ہوچکی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سیاسی نمائندوں سمیت کشمیریوں تک پہنچیں اور انہیں یقین دلائیں کہ ریاست کی حیثیت بحال ہوگی اور جمہوری نظام دوبارہ شروع ہوگا۔
انہوں نے اپنی دہلی کی رہائش گاہ پر گفتگو کے دوران کہامجھے نہیں لگتا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر سے گریز کرنا چاہئے۔ اگر پاکستان یہ کہتا ہے کہ یہ ان کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ اس سے ہمیں کوئی پریشانی ہونی چاہئے۔ پاکستان یقینی طور پر سمجھ گیا ہے کہ اب (آرٹیکل) 370 ختم ہوچکی ہے اور اس کی واپسی ممکن نہیں ہے۔ اگر کوئی کچھ کہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ماضی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا ،’لیکن یہ چیزیں یکطرفہ نہیں ہوسکتی ہیں۔ ہمیں اپنی طرف سے بھی کچھ کرنا چاہئے۔ یہ اقدام کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی اور سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کرنے سے متعلق ہوسکتا ہے۔
دلت کے مطابق اگر وزیر اعظم مودی کشمیر کا دورہ کرتے ہیں اور لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ، تو معاملہ مکمل طور پر طے ہوسکتا ہے اور یہ وہ چیز ہے جس سے پاکستان گھریلو سطح پر بھی چھٹکارا پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم مودی کشمیر کا دورہ کرتے ہیں تو اس سے "کشمیریوں میں اعتماد پیدا ہوگا”۔ بصورت دیگر گرمیوں کے آغاز کے بعد ہی کشمیر کی صورتحال خراب ہوجائے گی۔دولت نے کہا اگر مودی جی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ محبوبہ مفتی سمیت مرکزی دھارے کے تمام سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کریں … تو پھر یہ کشمیریوں کو یقین دلائے گا کہ جب بھی انتخابات ہوں گے اور جب بھی جمہوری عمل آگے بڑھے گا تب انہیں بھی برابری کاموقع ملے گا۔دلت نے کہا کہ’ حریت‘ کی سربراہی میں وادی کے علیحدگی پسند رہنماؤں کا کردار ختم ہوگیا ہے لیکن بھارت کوکشمیر میں مرکزی دھارے کی سیاست میں اپنے لبرل دھڑے کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کوشامل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہاحریت ختم ہوگئی ہے، جس طرح کشمیر میں پاکستان کی کہانی ختم ہوچکی ہے اور آرٹیکل 370 کی واپسی مستقل ہے۔ لیکن یہ کہا جارہا ہے کہ حریت میں ایک شخص اہم ہے ، جسے اس سے الگ نہیں کیا جاسکتا ، جسے الگ نہیں کیا جانا چاہئے ، جس کا کردار اہم ہے وہ ہے میر واعظ ۔ ایسے میں مجھے لگتا ہے کہ جتنی جلدی ہم انہیں قومی دھارے میں لائیں گے اور انہیں سیاسی عمل کا حصہ بنائیں گے ، اتنا ہی بہتر ہوگا اور میرے خیال میں انہیں بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کو بھی اس عمل کی حمایت کرنی چاہئے۔