نئی دہلی:
اترپردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران 24 نومبر کو تشدد ہوا تھا۔ اب اس معاملے میں پولیس کی کارروائی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزمان کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔ پولیس کی جانب سے جیل بھیجے گئے مبینہ فسادیوں کی تصاویر جاری کی گئیں۔ 21 فسادیوں کو دو روز قبل جیل بھیجا گیا تھا۔ اتوار کو سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک اور تقریباً 25 دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس نے اس معاملے میں پیر کو 25 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
••خواتین کی بھی گرفتاری
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے فساد بھڑکانے کے معاملے میں چار خواتین کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ڈویژنل کمشنر انجنیا سنگھ نے سنبھل میں مزید کارروائی کے لیے آج دوپہر ایک میٹنگ بلائی ہے۔ جس کے بعد مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مسجد کے سروے کے دوران ہونے والے تشدد کے دو دن بعد زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آ رہی ہے۔ اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں اور روزمرہ کی اشیائے ضروریہ بیچنے والی بہت سی دکانیں دوبارہ کھل گئی ہیں۔ اس دوران تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔
••حساس علاقوں میں فورس تعینات
ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے ارکان نے اتحاد پر زور دیا ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بحالی کا عہد کیا ہے۔ سنبھل میں پیر کو بازار بند رہے لیکن کئی علاقوں میں دکانیں کھلی دیکھی گئیں۔ صبح بھی حالات معمول پر نظر آئے، آج سکول بھی کھلے رہے اور روزمرہ ضروریات کی دکانیں صبح کے وقت کھلی دیکھی گئیں۔ تشدد کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر پولیس اوراور انتظامیہ کے اہلکار صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اہم چوراہوں پر اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں ریپڈ ایکشن فورس (اے اے ایف) کے اہلکار تعینات ہیں۔