وائٹ ہاؤس سے روانگی سے قبل اپنے آخری انٹرویو میں اور غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی گفتگو کا کچھ انکشاف کیا ہے۔
بائیڈن نے جمعہ کو "ایم ایس این بی سی” کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں اور چھاپوں کے بعد نیتن یاہو سے پہلی مرتبہ فائر بندی کرنے کا اس وقت مطالبہ کیا جب وہ فلاڈیلفیا کے محور پر بہت دور چلے گئے تھےامریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو میں اپنے حکومتی اتحاد کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے کیونکہ یہ اتحاد کل انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے ووٹ دے سکتا ہے۔ بائیڈن نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کا اتحاد مشکل ہے اور کسی بھی اسرائیلی وزیر اعظم کی تاریخ میں سب سے زیادہ سخت حکومت کی نمائندگی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو فلسطینیوں کے جائز تحفظات پر غور کرنا چاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے۔ بائیڈن نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین کو حل کیے بغیر اسرائیل اپنے موقف کی حمایت نہیں کر سکتاٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر مشرق وسطیٰ کے لیے ان کے ایلچی کی طرف سے تیز رفتاری نہ برتی گئی ہوتی تو یہ معاہدہ نتیجہ خیز نہ ہوتا۔ دریں اثنا بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا ذمہ دار کون ہے تو انہوں نے طنزیہ جواب دیا۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کے وزیر بن گویر اور وزیر خزانہ سموٹریچ کی جانب سے استعفیٰ دینے کی دھمکیوں کے درمیان دوحہ میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر ووٹنگ متوقع ہے۔