منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ امور مسعد بولس نے باور کرایا ہے کہ آنے والی امریکی انتظامیہ کی ترجیح مزید تاخیر کے بغیر غزہ کی پٹی میں قید یرغمالیوں کی فوری رہائی ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ فلسطینی تنظیم حماس کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر 20 جنوری کو ان کے صدر کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے غزہ کی پٹی میں یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطی میں "جہنم” کا منظر پیش ہو گا۔بولس نے فرانس کے اخبار "لوبوان” کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کو غزہ کے مستقبل سے متعلق دیگر امور سے الگ رکھا جانا چاہیے۔تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ سمجھوتا عبوری فائر بندی کے سلسلے میں ہونا چاہیے
بولس نے واضح کیا کہ ٹرمپ کا یرغمالیوں کی رہائی کو غزہ کی پٹی میں حکمرانی کے مستقبل سے مربوط کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔بولس نے مزید کہا کہ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کو یقینی بنانے کا ویژن رکھتے ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست تک پہنچانے والا نقشہ راہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان بات چیت میں بنیادی جزو ہو گا۔ایران کے حوالے سے ٹرمپ کے مشیر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ایک بار پھر ایران پر "انتہائی دباؤ” ڈالیں گے۔ بولس کے نزدیک ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے ایران نے اپنی تدابیر میں تبدیلی کی ہے۔