دیوبند:
پنجاب کے سابق مفتی اعظم مولانا فضیل الرحمٰن ہلال عثمانی ؒ کے چھوٹے بھائی ،دور درشن کے سابق اسٹنٹ ڈائریکٹر اور مشہور افسانہ نگار انجم عثمانی کا گذشتہ شب کووڈ 19-کے باعث انتقال ہو گیا ۔ جیسے ہی ان کے انتقال کی خبر دیوبند آئی یہاں کے علمی و ادبی حلقہ مغموم ہوگئے۔سرزمین دیوبند کے ہونہار فرزند انجم عثمانی کے انتقال پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی،عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی،ممتاز عالم دین مولاناندیم الواجدی،معروف ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر،یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم،نامور افسانہ نگار ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی سمیت نامور ادیبوں نے انجم عثمانی کے اہل خانہ سے اس عظیم سانحہ پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی ۔ انجم عثمانی ایک بہترین انسان ہونے کے ساتھ ساتھ اردو ادب کی دنیا کے عظیم شاہکار تھے ۔ انجم عثمانی نے 1968میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت حاصل کی ۔ تعلیمی فراغت کے بعد انجم عثمانی مختلف علمی و ادبی جریدوں کی ادارت سے وابستہ ہو گئے ۔ دیوبند کے مشہور پندرہ روزہ جریدہ ’’دیوبند ٹائمز‘‘کی ادارت سے بھی وابستہ رہے ۔ دارالعلوم دیوبند کے ہو نہار فرزند ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں علیگڑھ یونیورسٹی کی طالب علمی کا اعزاز بھی حاصل رہا ۔ انجم عثمانی نے 1971میں دہلی کو اپنا مسکن بنا لیا اور زندگی کی آخری سانس تک دہلی میں رہے ۔ 1978میں ان کا سب سے پہلا افسانوی مجموعہ ’’شب آشنا‘‘منظر عام پر آیا ۔ اس کے علاوہ 1984میں سفر در سفر ،1998میں ’’ٹھہرے ہوئے لوگ‘‘اور 2011میں ’’کہیں کچھ کھو گیا ‘‘تین افسانوی مجموعے منظر عام پر آئے ۔انجم عثمانی عہدہ حاضر کے ممتاز و معتبر افسانہ نگار تھے، معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہاکہ انجم عثمانی علمی اور عملی شخصیت کے مالک تھے، انہوںنے کبھی معیار سے سمجھوتہ نہیں کیا،انجم عثمانی ایک افسانہ نگار حیثیت سے نئی نسل کے لئے قابل تقلید ہیں،انجم عثمانی اپنی خاندانی وجاہت اور اپنی وطنی وضعداری کے ہمیشہ پاسدار رہے ہیں۔علاوہ ازیں،مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی،عید گاہ کے سکریٹری مولوی محمد انس صدیقی ، نامور قلمکار عبداللہ عثمانی،سید وجاہت شاہ،نوجوان شاعر ڈاکٹر ندیم شاد، ڈاکٹر شمیم دیوبندی،تنویر اجمل دیوبندی وغیرہ نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کااظہارکیا۔