دیوبند(سمیر چودھری)
جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے گزشتہ روز دہلی میں منعقد جمعیۃ علما ء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں تعلیم نسواں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسلم والدین سے کہا کہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کومذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دلائیں لیکن مخلوط تعلیم سے اپنی بچیاں کو بچائیں ،مولانا ارشد مدنی کے اس بیان کا دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند(مولانا محمود مدنی) بھی حمایت کی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ مسلم اور غیر مسلم سبھی لوگ اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں، لیکن مخلوط تعلیم سے اپنی بچیوں کو بچائیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کو بے حیائی اور فحاشی سے بچانے کے لیے لڑکیوں اور لڑکوں کو الگ الگ اداروں میں تعلیم دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فحاشی اور بے حیائی کسی مذہب کا حصہ نہیں ہے ،ہر مذہب میں اس کی سخت ممانعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال سے معاشرے میں بد حیائی پھیلتی ہے ، اسلئے میں اپنے غیر مسلم بھائیوں سے کہوں گا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو مخلوط تعلیم سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے لیے الگ تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔
تاہم مولانا ارشد مدنی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے دارالعلوم کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند شریعت کی اسلامیہ کی روشنی ہمیشہ تعلیم نسواں کی ضرورت اور اہمیت کو پیش نظر رکھتا ہے لیکن وہ مخلوط تعلیم سے نہ صرف گریز کرتاہے بلکہ سماج کو اس سے بچنے کی بھی تلقین کرتاہے۔ انہوں نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند نے ہمیشہ بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے مساوی مواقع دینے کی حمایت کی ہے اور شریعت کے مطابق بچیوں کو بھی بہترین تعلیم سے زیور سے آراستہ کرنے پر زور دیتا ہے لیکن مخلوط تعلیم کی گنجائش اسلام میں نہیں ہے اسلئے دارالعلوم دیوبند نے ہمیشہ مخلوط تعلیم سے سماج کو بچنے کا مشورہ دیتاہے۔دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی بھی مولانا سید ارشد مدنی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بچیوں کو بہتر تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے ،لیکن سماج میں پھیل رہی برائیوں اور قسم قسم کے فحش واقعات کو روکنے لئے مخلوط تعلیم سے بچنا نہایت ضروری ہے، انہوں نے کہاکہ بچیوں کو گرلز اداروں میں ہی تعلیم دیں اورالگ سے ایسے اداروں کا قیام کیا جائے تاکہ سماج میں پھیل رہی برائیوں کو روکا جاسکا۔