غازی آباد :(ایجنسی)
اتر پردیش کی غازی آباد پولیس نے اشتعال انگیز بیان دینے کے معاملے میں خود کو روحانی گرو بتانے والے پلکت مشرا عرف پلکت مہاراج کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیاہے ۔ پلکت مشرا پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر ہندوؤں کو دہشت گرد بننے کے لئے اکسایا تھا۔
صاحب آباد پولیس نے پلکت مشرا کو آئی پی سی کی دفعہ 135-A، 505(1) (B)، 505 (1)(C) اور اور 295-A کے تحت گرفتار کیا ہے۔ پلکت مشرا کو عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
حال ہی میں پلکت مہاراج کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ جس میں پلکت مشرا نے بھگوا پہننے والوں سے کہا تھا کہ وہ اب دہشت گرد بن جائیں اور گولی سے جواب دیں۔ جب معاملہ نے طول پکڑا تو ایس پی سٹی نپن اگروال کی ہدایت پر پولیس اسٹیشن صاحب آباد میں پلکت کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
عدالت میں درخواست ضمانت منسوخ
عدالت میں پیش ہونے کے فوراً بعد پلکت مشرا کے وکیل نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی۔ جرم کی نوعیت، سنگینی اور حالات کو دیکھتے ہوئے عدالت نے درخواست ضمانت منسوخ کر دی۔ پلکت مشرا کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے پلکت مشرا کو سال 2018 میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے غازی آباد سے گرفتار کیا تھا۔ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ پلکت خود کو وزیر اعظم نریندر مودی کا روحانی گرو کہتا تھا اور تمام ریاستوں میں اپنے دورے کے دوران وی وی آئی پی سہولیات لیتا تھا۔ وہ خود کو دہلی کی ایک وزارت میں اعلیٰ افسر بھی بتاتے تھے۔ بعد میں پتہ چلا کہ ایسا کچھ نہیں ہے، جس کے بعد اسے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی، بابا رام دیو سمیت تمام وزراء اور بڑی شخصیات کے ساتھ پلکت مشرا عرف پلکت مہاراج کی تصاویر موجود ہیں۔