میرٹھ :(ایجنسی)
دائیں بازو تنظیموں کی نفرت کا ایک اور معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ اس بار میرٹھ سےہے ۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم لڑکی کو چپل سے ایک نوجوان کی پٹائی کرنے کےلیے دباؤ ڈالتا ہے اورلڑکی بے من سے نوجوان کو چپل سےمارتی ہے ۔ اب جو رپورٹ سامنے آرہی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ چپل سے پٹائی کرتی لڑکی اس نوجوان کی دوست ہی تھی ۔ ایک دائیں بازو تنظیم سے جڑے لوگوں نے جبراً لڑکی سے یہ کام کروایا۔ دراصل وہ نوجوان مسلم تھا۔ تو کیا مسلم ہونا ہی اس کا جرم تھا؟
دائیں بازو تنظیم سے وابستہ لوگوں نے یہی پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ نوجوان نے کچھ غلط کام کیا ہے ۔ لڑکی اگر چپل سے کسی نوجوان کی پٹائی کرتے نظر آرہی ہے تو ذہن میں یہی سوچ پیدا ہوتا ہے کہ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ ہوگا۔ لڑکی کے گھروالوںنے یہی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔ لیکن اب اس لڑکی نے دائیں بازو تنظیم سے جڑے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کراکر صور ت حال صاف کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اب سوشل میڈیا پر لوگ اس لڑکی کی ہمت کی داد دے رہے ہیں ۔
یہ معاملہ 17 ستمبر کا ہے ۔ ’ دینک بھاسکر ‘ کی رپورٹ کے مطابق بھون پور تھانہ علاقہ کا سلمان جمعہ کی سہ پہر دو لڑکیوں کے ساتھ گول مارکیٹ میں بیٹھا تھا۔ اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ ہندو جاگرن منچ کےکارکنان نے سلمان پر لڑکیوں کو جبراً سگریٹ پلانے و فحش حرکت کرنے کا الزام لگا کر اس کی پٹائی کردی۔ لڑکی سے بھی چپلوں سے پٹائی کرائی گئی۔ ہندو جاگرن منچ کے کارکنوں نے خود اس پوری واردات کی ویڈیو بھی بنائی ۔ یہ ویڈیو اب وائرل ہو رہی ہے ۔ ہنگامہ کے بعد پولیس سلمان و دونوں لڑکیوں کو تھانے لے کر گئی۔ ایک لڑکی کے والدین نے لڑکےکے خلاف شکایت درج کرائی، لیکن بعد میں اسی لڑکی نے تھانے میں جاکر ہندو جاگرن منچ کے لیڈر سچن سروہی اور اس کے کارکنوں پر جبراً ہنگامہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
لڑکی نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ جب ہم بیٹھے تھے تبھی بجرنگ دل کے کارکنان آئے۔ اس میں ایک لڑکا نے اپنا نام سچن سروہی بتایا تھا۔ کارکنوں نے پہلے مجھے اور میرےدوست کا نام پوچھا۔ جب میرے دوست نے اپنا نام سلمان بتایا تو کارکنوں نے اسے پٹنا شروع کردیا۔ اس کے بعد مجھ سے بھی جبراً سلمان کی پٹائی کروائی۔ ’دینک جاگرن‘ کی رپورٹ کےمطابق سچن سروہی کا الزام ہے کہ سلمان لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہا تھا ۔