چنڈی گڑھ :(ایجنسی)
10 مارچ کو اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کئے جانے کے بعد حریفوں کے ذریعہ ممبران اسمبلی کی خریدوفروخت کے ڈر سے کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے ذریعہ اپنے نو منتخب ممبران اسمبلی کو پنجاب سے باہر منتقل کرنے کا امکان ہے ۔ کانگریس اپنے پنجاب کے لیڈروں کو راجستھان منتقل کرسکتی ہے تو وہیں دہلی کی حکمراں پارٹی کو اپنے ممبران اسمبلی کو دہلی میں منتقل کرنے کی امید ہے ۔
مانا جارہا ہے کہ پنجاب کے نو منتخب کانگریس ممبران اسمبلی کو جے پور میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، کیونکہ راجستھان میں کانگریس کی ہی حکومت ہے ۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا کہ داخلی سروے کے مطابق پارٹی کو پنجاب میں تقریبا 50 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک دیگر داخلی سروے کے مطابق ایس اے ڈی ۔ بی ایس پی اتحاد کو تقریبا 35 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ حالانکہ اے اے پی ریاست میں واضح اکثریت کا دعوی کررہی ہے ۔ ایس اے ڈی لیڈر الیکشن کے بعد اتحاد کرنے کیلئے بی جے پی کے رابطے میں ہیں ۔ اگر ان کے پاس سرکار بنانے کیلئے مطلوبہ تعداد ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سبھی پارٹیاں دعوی کررہی ہیں کہ وہ ریاست میں اگلی سرکار بنائے گی ۔ وہیں اس بات کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پنجاب میں سہ رخی ایوان ہوگا ۔ ذرائع نے کہا کہ ایسے امکانات ہیں کہ اگر کسی کو واضح اکثریت نہیں ملی تو ایس اے ڈی اور اس کی سابق ساتھی بی جے پی اتحاد کرکے سرکار بنانے کی کوشش کرے گی اور اگر وہ ضروری تعداد 59 سے کم رہ جاتے ہیں تو وہ کانگریس اور اے اے پی کے ممبران اسمبلی کو خرید لیں گے ۔
اکالی دل اتحاد سرکار بنانے کیلئے بی جے پی سے رابطہ کرسکتا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی نے ایک منصوبہ بنایا ہے تاکہ ان کے نو منتخب ممبران اسمبلی کا دیگر سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ شکار نہ کیا جائے گا۔ ممکن ہے کہ اے اے پی کے منتخب ممبران اسمبلی کو دہلی لے جایا جاسکتا ہے ۔ اس درمیان شیرومنی اکالی دل کے ذرائع نے کہا کہ پارٹی صدر سکھبیر سنگھ بادل گزشتہ کچھ دنوں سے دہلی میں ہیں ۔