ماسکو:روس کے صدر ولادی میر پوتن نے جمعے کو ایسے وقت میں ایران کے صدر سے ملاقات کی جب تہران ماسکو کو یوکرین میں جنگ کے لیے ہتھیار فراہم کر رہا ہے اوردوسری طرف اسرائیل اور ایران اور اس کے عسکری اتحادیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے حملوں پر خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔روسی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ پوتن اور ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں ایک بین الاقوامی فورم کے موقع پر مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
کریملن کی فراہم کردہ ویڈیو کے مطابق، جمعے کو فورم کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، پوتن نے کہا کہ وہ مغرب کا مقابلہ کرنے کے لیے ماسکو کے اتحادیوں کا ایک "نیا ورلڈ آرڈر” بنانا چاہتے ہیں۔
تاس ایجنسی کے مطابق ملاقات کے دوران، پوتن نے پیزشکیان کو بتایا کہ بین الاقوامی واقعات پر ماسکو اور تہران کے موقف اکثر ایک دوسرے سےبہت ملتے جلتے ہیں۔
تاس نے کہا کہ پوتن نے ایرانی رہنما کو روس کے دورے کی دعوت بھی دی اور پیزشکیان نے اسے قبول کر لیا۔پیزشکیان نے بھی پوتن کے ساتھ اپنی ملاقات کے آغاز میں کہا کہ”ہمارے پاس اس وقت بہت سے مواقع ہیں، اور ہمیں اپنے تعلقات میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ بین الاقوامی واقعات پر ہمارے موقف آپ سے ملتے جلتے ہیں ۔”پوتن نے پیزشکیان کو بتایا کہ بین الاقوامی واقعات پر ماسکو اور تہران کے موقف اکثر ایک دوسرے سےبہت ملتے جلتے ہیں۔۔”ترکمانستان 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد آزاد ہونے کے بعد سے مطلق العنان حکمرانوں کے تحت زیادہ تر الگ تھلگ رہا ہے۔
یوکرین پر 2022 میں روس کے حملے کے بعد ماسکو اور تہران نے ایران کےلیے روس کو ڈرون بر آمد کرنے کے لیے ایک اعشاریہ سات ارب ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے اور امریکہ کا یہ خیال بھی ہے کہ ایران روس کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی منتقلی بھی کر چکا ہے