اگر ہم سال کے پہلے دن گزشتہ سال کا جائزہ لیں تو اس وبا (کرونا) کو قابو میں رکھنا ملک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ دوسری طرف اب تک سیاسی پنڈت قیاس آرائیاں کر رہے تھے کہ 2024 میں نریندر مودی (پی ایم نریندر مودی) کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا، یقیناً ‘پپو’ راہل تو بالکل نہیں۔ یہ تاثر بدل گیا ہے۔وہیں گزشتہ سال نفرت کا بول بالا رہا۔صرف اندھے عقیدت مند ہی نہیں حکمران جماعت کے وزراء اور ایم پی ایز بھی نفرت پھیلاتے نظر آئے۔ بی جے پی کے ترجمان کے اسلام مخالف ریمارکس کی وجہ سے حکومت ہند کو اسلامی ممالک سے معافی بھی مانگنی پڑی۔ قصور صرف نوپور شرما کا نہیں ان لوگوں کا بھی ہے جنہوں نے سر تن سے جدا کا نعرہ بلند کیا۔
ایک ایسے وقت میں جب افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو روکا جا رہا ہے اور ایران میں خواتین بیچ بازار میں اپنے حجاب جلا رہی ہیں، ہمارے ملک میں مسلمان لڑکیاں حجاب پہننے پر اصرار کر رہی ہیں۔
نئے سال میں دعا کریں کہ دونوں طرف کے لوگ ہوش میں آئیں۔ حکومتی ترجمان کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے، لیکن 2 کروڑ نوکریوں کا وعدہ زمین پر پورا ہوتا نظر نہیں آرہا اور نہ ہی عام آدمی کی زندگی میں ایسا کوئی معجزہ ہوتا نظر آرہا ہے، جس سے زندگی تھوڑی سی بن جائے۔ اگر توجہ ہٹانے کے لیے جان بوجھ کر ہندو مسلم کشیدگی پیدا کی جارہی ہے تو سمجھنا ہوگا کہ اصل ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کون ہے۔
تحریر:تولین سنگھ
انڈین ایکسپریس کے مضمون کا اختصار