جے پور :(ایجنسی)
انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے راجستھان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے باعث نافذ کرفیو کی خبر شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ راجستھان کے شہر کرولی میں ہندو نئے سال کے موقع پر مسلم اکثریتی علاقے سے گزرنے والی موٹر سائیکل ریلی پر پتھراؤ کیا گیا۔ اسے لے کر پیدا ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد کرفیو لگا دیا گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی شام کرولی قصبے میں پیش آیا جہاں دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور تشدد میں کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اے ڈی جی (لا ءاینڈ آرڈر) ہوا سنگھ گھمریا نے کہا، ’’ہندو تنظیمیں ہفتہ کی شام ہندو نئے سال کے موقع پر ایک موٹر سائیکل پر ریلی نکال رہی تھیں، جیسے ہی یہ لوگ ایک مسجد کے قریب پہنچے تو کچھ شرپسند عناصر نے حملہ کردیا۔ ان پر پتھراؤ کیا گیا جس کے جواب میں دوسری طرف سے پتھراؤ اور آتشزدگی بھی ہوئی جس کی وجہ سے کچھ دو پہیہ گاڑیاں اور دکانیں جل گئیں۔حالات قابو میں ہیں اور بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں دونوں جانب کے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
اے ڈی جی گھمریا نے کہا،’تشدد میں 20 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ ایک شخص کے سر میں چوٹ آئی ہے، جسے تشویشناک حالت میں جے پور کے اسپتال ریفر کیا گیا ہے۔ دو درجن افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور کرفیو لگا دیا گیا ہے۔علاقے میں نافذ کر دیا گیا ہے۔‘
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ڈی جی پی سے بات کی ہے اور تمام مجرموں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔
اپوزیشن پارٹی بی جے پی نے اس واقعہ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی لیڈر اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے سندھیا نے ٹویٹ کیا، ’میں کرولی میں نو سموتسر پر نکالی جا رہی ریلی پر مخالف ذہنیت کے لوگوں کی طرف سے حملے کی سخت مذمت کرتی ہوں۔ نفرت پسندانہ ذہنیت کو امن پسند راجستھان میں پنپنے نہیں دیاجاسکتا۔ انتظامیہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔