بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کو اتر پردیش کے مظفر نگر میں زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس دوران کسان لیڈر راکیش ٹکیت کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی اور ان کی پگڑی بھی سر سے اتر گئی۔ اتنا ہی نہیں راکیش ٹکیت کے سر پر ڈنڈے سے مارنے کا بھی الزام ہے، اس ہنگامے کے درمیان پولیس نے راکیش ٹکیت کو بحفاظت بچا لیا۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت کے خلاف احتجاج ایسے وقت میں ہوا ہے جب راکیش ٹکیت نے پہلگام حملے کے حوالے سے بیان دیا تھا۔ ان کے اس بیان کے خلاف کافی احتجاج ہوا تھا اور ہندو تنظیمیں اس بیان سے کافی ناراض تھیں۔
جن آکروش ریلی کے دوران راکیش ٹکیت کی مخالفت کی گئی۔یہ پروگرام مظفر نگر کے سٹی کوتوالی علاقے کے ٹاؤن ہال میں منعقد کیا گیا تھا۔ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی جن آکروش ریلی نکالی گئی اور ہندوؤں کا ایک بہت بڑا ہجوم پاکستان کے خلاف یہاں جمع ہو گیا۔ پروگرام میں ضلع کے مکینوں کے ساتھ ہندو تنظیموں کے لوگوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس جن آکروش ریلی کے دوران بی کے یو لیڈر راکیش ٹکیت کی شدید مخالفت ہوئی اور کسان لیڈر راکیش ٹکیت کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی جن آکروش ریلی کے دوران ہاتھا پائی کے بعد پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔راکیش ٹکیت نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے ایسا بیان دیا تھا جس کی سخت مخالفت کی گئی تھی۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا تھا کہ اس واقعہ سے کس کو فائدہ ہو رہا ہے؟ چور تم میں سے ہے پاکستان میں بھی نہیں۔ ہندو مسلم مسئلہ کون کھڑا کر رہا ہے، اس کا جواب صرف اس کے پاس ہے۔‘‘ راکیش ٹکیت کے اس بیان میں انہوں نے حملے کے پیچھے اندرونی سازش کا اشارہ دیا تھا۔