رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے۔ رمضان المبارک میں مسجد میں ایک الگ قسم کی سرگرمی اور رونق دیکھنے کو ملتی ہے۔ یوں تو ہندوستان میں کئی مشہور مساجد ہیں لیکن آج ہم آپ کو ایشیا کی سب سے بڑی اور چھوٹی مسجد کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔ یہ مساجد کہیں اور نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کے بھوپال میں ہیں۔ایشیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسجد کا نام تاج المساجد ہے۔ گلابی رنگ کی اس مسجد میں دو سفید گنبد والے مینار ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کی بڑی تعداد اجتماعی عبادات کے لیے یہاں آتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسجد میں 1 لاکھ 75 ہزار نمازی ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تاج المساجد کسی بادشاہ نے نہیں بلکہ ایک بیگم نے بنوائی تھی۔ بھوپال کے حکمران بہادر شاہ ظفر کی اہلیہ سکندر بیگم نے تاج المساجد بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ اگرچہ اس وقت پیسے کی کمی کی وجہ سے وہ تعمیر نہیں کرواسکی تھیں لیکن ان کی بیٹی شاہجہاں بیگم نے ان کا خواب پورا کیا اور 1901 میں مسجد کی تعمیر کروا دی۔ تاہم 1985 میں مولانا سید حشمت علی صاحب نے مسجد کی تعمیر مکمل کی۔تاج المساجد تک پہنچنا بہت آسان ہے۔ اگر آپ ٹرین سے آ رہے ہیں تو آپ کو بھوپال ریلوے جنکشن پر اترنا پڑے گا۔ تاج المساجد یہاں سے تقریباً 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ جہاں تک پہنچنے میں 10 منٹ لگیں گے۔ اگر آپ چاہیں تو یہاں تک پہنچنے کے لیے آٹو یا بس لے سکتے ہیں۔ جبکہ اگر آپ بھوپال فلائٹ سے آرہے ہیں تو آپ کو راجہ بھوج ایئرپورٹ آنا پڑے گا۔ یہاں سے مسجد کا فاصلہ 15 کلومیٹر ہے۔ آپ بس، آٹو یا ٹیکسی کے ذریعے مسجد تک پہنچ سکتے ہیں۔
••بھوپال کی ہی سب سے چھوٹی مسجد
بھوپال میں ایشیا کی سب سے چھوٹی مسجد بھی ہے جسے "ڈھائی سیڑھی والی مسجد” کے نام سے جانا جاتا ہے، معلومات کے مطابق یہ مسجد تقریباً 300 سال قبل بنائی گئی تھی۔ مسجد کا اندرونی رقبہ 16 مربع میٹر ہے۔ یہ گاندھی میڈیکل کالج کے آگے فتح گڑھ قلعہ کی چوٹی پر بنائی گئی ہے۔ جان کر آپ حیران ہوں گے مسجد میں صرف ڈھائی سیڑھیاں ہیں۔ دراصل مسجد کی تعمیر کرنے والے کاریگروں نے دو سیڑھیاں بالکل ٹھیک بنائی تھیں لیکن تیسری سیڑھی پر صرف ایک اینٹ استعمال کی تھی۔ جس کے بعد اس مسجد کا نام ڈھائی سیڑھیوں والی مسجد رکھا گیا۔

••ڈھائی سیڑھی مسجد کیسے پہنچیں؟
اگر آپ سب سے چھوٹی مسجد دیکھنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو بھوپال آنا پڑے گا۔ یہ بھوپال ریلوے اسٹیشن سے تقریباً 1.43 کلومیٹر دور ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے آٹو رکشہ لیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ راجہ بھوج ایئرپورٹ سے اس مسجد کا فاصلہ کافی کم ہے۔ بھوپال سڑک کے ذریعے دوسری ریاستوں سے اچھی طرح سے جڑا ہوا ہے۔