نئی دہلی :(ایجنسی)
گیان واپی میں شیولنگ کے ملنے کے بعد یہ ثابت کیا جارہا ہے کہ مغلوں نے مندر توڑ کر مسجد بنائی تھی۔ ایسے میں ملک کے مسلم دانشوروں نے بڑے دل کے ساتھ گیان واپی کو ہندو بھائیوں کے حوالے کرنے کی بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متھرا اور کاشی کے معاملات کو عدالت کے باہر باہمی ہم آہنگی سے حل کیا جا سکتا ہے۔
اس سمت میں خوش اسلوبی سے آگے بڑھنے کے لیے ان کی طرف سے بزرگ مسلمانوں کا ایک پینل تشکیل دیا گیا ہے جو تاریخ کی اس تلخ حقیقت سے معاشرے کو روشناس کراتے ہوئے خیر سگالی کے راستے تلاش کرے گا۔ اس پینل میں حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق چیئرمین تنویر احمد، ناگپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ایس این پٹھان اور فیروز بخت احمد، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد کے سابق چانسلر شامل ہیں۔
فیروز بخت احمد نے کہا کہ اس پینل کا مقصد مسلمانوں کو یہ بتانا ہوگا کہ اگر معاملہ عدالت میں ہے تو وہ کسی قسم کی بدنیتی پر مبنی بیان دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے سروے میں پائے جانے والے شواہد کو ہوا ہوائی اور سروے کے پہلے دن کورٹ کمشنر کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کو غلط قرار دیا۔
انہوں نے اپیل کی کہ اس معاملے میں مسلمانوں کو ایسے سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں سے پرہیز کرنا چاہئے جو سماج میں زہر اگل رہے ہیں اور آگ لگا رہے ہیں کیونکہ وہ اقتدار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے انہیں ٹشو پیپر کی طرح ووٹ بینک کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے مسلم کمیونٹی بہت ان پڑھ، غیر محفوظ اور معاشی طور پر پسماندہ ہے۔