وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے بدھ کو ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے دہلی بم دھماکوں کو دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا۔ دہشت گردی کے اس گھناؤنے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے ملک دشمن طاقتوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ کابینہ نے دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے عزم کا اعادہ کیا اور قصورواروں کے خلاف قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے کابینہ کی میٹنگ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے یہ بات کہی۔انیوں نے بتایا کہ کابینہ نے دہلی دہشت گردانہ حملے کی مذمت اور متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ کابینہ کے اجلاس میں لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت قومی سلامتی اور ہر شہری کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کو برقرار رکھے گی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ اس واقعے کی فوری اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ تحقیقات کی جائیں تاکہ قصورواروں، ان کے ساتھیوں اور کفیلوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ بتایا گیا کہ حکومت کی اعلیٰ سطح پر اس معاملے کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔کابینہ نے حکام، سیکورٹی ایجنسیوں اور عوام کے حوصلے اور ہمدردانہ ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں ان کی لگن اور فرض شناسی قابل ستائش ہے۔ کابینہ نے اپنی قرارداد میں تمام ہندوستانیوں کی زندگیوں اور بہبود کے تحفظ کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ یہ قومی سلامتی اور ہر شہری کی حفاظت کے اس کے عزم کے مطابق ہے۔
اس سے قبل بھوٹان سے واپسی پر وزیر اعظم نریندر مودی لال قلعہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں سے ملنے براہ راست ایل این جے پی اسپتال گئے۔ وزیر اعظم، جنہوں نے تقریباً 25 منٹ ہسپتال میں گزارے، بعد ازاں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں یقین دلایا کہ اس سازش کے پیچھے جو لوگ ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ پولیس نے دہشت گرد جیش محمد اور انصار غزوات الہند سے منسلک ایک دہشت گرد ماڈیول کا پردہ فاش کرنے اور تین ڈاکٹروں سمیت آٹھ لوگوں کو گرفتار کرنے کے چند گھنٹے بعد ہی دہلی میں لال قلعہ کے سامنے چلتی کار میں زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکے میں بارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔









