نئی دہلی:
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تبصروں اور اینکرنگ کے لیے خاص شہرت کے مالک ’آج تک‘ کے روہت سردانہ نہیں رہے، وہ گزشتہ ایک ہفتہ سے کووڈ کا شکار تھے اور ہارٹ اٹیک سے جانبر نہ ہوسکے۔ آج دوپہر دل کا دوڑہ پرنے سے ان کا انتقال ہوگیا ۔ ان کے پریواوار میں ان کی بیوی اور دو بیٹیاں ہیں۔وہ بھارت کے گنے چنے معروف اینکروں میں سے ایک تھے۔ان کے تیزوتندسوالات اور لہجہ کی کاٹ نے دیگر اینکروں سے الگ شناخت بنائی تھی۔ انہوں نے ای ٹی وی سے اپناکیریئر شروع کیاتھا اور ’زی‘ سے ہوتے ہوئے آج تک میں آئے تھے۔
روہت کو کچھ دن پہلے ہی کوووڈ انفیکشن ہوا تھا لیکن وہ اس سے جابر نہ ہوسکے۔ جمعرات کی رات تک وہ ادارے اور اپنے باقی ساتھیوں کا حوصلہ افزائی کررہے تھے، لیکن رات میں طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں نوائیڈا کے میٹرو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا جہاں جمعہ کو حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا۔
ہریانہ کے کروکشیتر سے آنے والے روہت کے نام بیسٹ اینکر کے این ٹی ایوارڈ اور ای این بی اے کے ساتھ ساتھ ہندی صحافت کا ممتاز گنیش شنکر ودیارتی ایوارڈ بھی ہے۔
روہت سردانہ ہندوستان پرجوش اینکر تھے۔ اپنے ڈیڑھ دہائیوں کے کیریئر میں آل انڈیا ریڈیو میں بطور اعلانیہ ، انہوں نے پہلے اپنی آواز گھر گھرپہنچائی اور اس کے بعد انہوں نے ای ٹی وی ، سہارا سمے ، زی نیوز اور پھر ’آج تک‘میں اپنے خصوصی اینکرنگ کے ذریعہ ایک شناخت بنائی ۔
وہ ہندی کے سب سے تیز طرار اینکروں میں شمار کئے جاتے تھے۔ آج تک کے پرائم ٹائم شو ’دنگل‘ کے اینکر کے طور پر روہت نے ٹی وی اینکرنگ میں وہ مقام حاصل کیا جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوا ہے۔ اس سے پہلے وہ زی نیوز میں ایک مشہور شو کے اینکر بھی رہے تھے۔
دنگل کا استاد
تیکھے اور واضح سوال روہت سردانہ کی اینکرنگ کی وہ خوبی مانے جاتے ہیں جن کی وجہ سے وہ اکثر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے لیڈروں کی بولتی بند کردیا کرتے تھے۔ سوشل میڈیا پر ان کے لاکھوں کی تعداد میں فالوورز تھے۔
گراؤنڈ پر جاکر اانتخابی فضا کو محسوس کرنے اور اسے عوام تک پہنچانے میں ان کی الگ ہی مہارت تھی۔ ان کے انتقال پر سماج کے الگ الگ حلقے کی تمام ہستیوں نے غم کااظہار کیا ہے۔