تحریر: تولین سنگھ
(تلخیص: شمس تبریز)
’بےادبی ‘ لفظ سن کر وہ حیران ہیں۔ پاکستان میں توہین رسالت کو گستاخ رسول کہا جاتاہے اور قانونی طور پر اس کی سزا ہے موت۔ بھارت میںایسےقتل کا رواج نہیں ہے۔ پنجاب کے گرو دواروں میں ایسے قتل ہونے لگے ہیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟ پنجاب کے لیڈروں کے منھ سے واقعہ کی مذمت کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ نوجوت سنگھ سدھو جیسے لیڈر کھل کر اس کی حمایت کررہے ہیں ۔ کیا ایسا الیکشن کی وجہ سے ہو رہاہے ۔؟
بے ادبی کے نام پر ہورہے قتل کی مخالفت وزیر اعظم کو کرنا چاہئے، لیکن وہ ایسا نہیں کر پائیں گے کیونکہ ’ نیوانڈیا‘ میں وہ سب سے آگے ہیں۔ جہاں دھرم اور سیاست کو ملا دیا گیاہے۔ ہری دوار میں ’ سنتوں‘ کی جانب سے مسلمانوںکے خلاف تلوار اٹھانے کی بات پر بھی خاموش ہیں۔ ایسے میں وہ کس منھ سے مخالفت کر پائیں گے؟ نیم تعلیم یافتہ ہندو کو ایک ہی پیغام جاتا ہے کہ کانگریس پارٹی کے دور میں سیکولرازم کے نام پر ہندوؤں کو دوسرے درجےکا شہری بنا کر رکھا گیا۔
اب بدلہ لینے کا وقت ہے۔ مودی راج میں ماب لنچنگ کے 80 فیصد واقعات ہوئے ہیں۔ اتر پردیش میں ان کی روزی روٹی تقریباً ختم ہو چکی ہے، جو لوگ گوشت بیچ کر گزارہ کرتے تھے یا مویشی پالنے کا کام کرتے تھے، ایسے میں وزیراعظم کس منھ سے کہیں کہ پنجاب میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غلط ہے،اس لئے وہ خاموش ہیں۔
(بشکریہ: انڈین ایکسپریس)