روس نے علاقائی ملکوں کے "ماسکو فارمیٹ” اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے جمعے کو افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ سیاسی، اقتصادی، انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کے شعبوں میں بات چیت اور عمل درآمد کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ماسکو نے افغانستان پر مشاورت کے ماسکو فارمیٹ کے چھٹے اجلاس کی میزبانی کی جس میں میزبان روس کے علاوہ چین، پاکستان بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، ، تاجکستان اور ازبکستان کے خصوصی نمائندوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی اس اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔روسی ذرائع کے مطابق روسی وزیر خارجہ لاوروف نے اپنی تقریر میں کہا کہ انہیں خاص طور پر افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو خوش آمدید کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے جو اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل یا ان پر بات چیت ملکی نمائندوں کے بغیرممکن نہیں ہے۔شرکا نے افغانستان کے لیے بین الاقوامی انسانی امداد کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کا سیاسی محرک نہیں ہونا چاہیے۔
اجلاس کے دوران افغانستان کی ترقی کے لیے حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ شرکا نے انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کی کوششوں میں کابل کی مدد کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔
اجلاس کے شرکاء نے افغانستان میں شامل علاقائی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی ترقی میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور کابل کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تبادلوں اور سرمایہ کاری کے تعاون کی امید افزا نوعیت کو نوٹ کیا۔
روسی وزارت خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق شرکا نے افغانستان کے لیے بین الاقوامی انسانی امداد کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کا سیاسی محرک نہیں ہونا چاہیے۔شرکاء نے ایک مشترکہ بیان منظور کیا۔ جس میں طالبان حکام پر زور دیا گیا ہے کہ کہ وہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے، ان کی مزید نقل مکانی کو روکنے اور مہاجرین کی واپسی کے لیے ضروری حالات فراہم کریں۔انہوں نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر ایران، پاکستان اور بعض دیگر علاقائی ممالک کی بھی تعریف کی اور عالمی برادری اور ڈونرز سے مدد فراہم کرنے پر زور دیا۔