سہارنپور :(دینک بھاسکر کی رپورٹ)
سہارنپور میں جمعہ کے روز بعد نمازجمعہ احتجاج پرتشدد ہو جانے کے بعد گرفتار ملزمین کو لاک اپ میں پٹائی کے مبینہ ویڈیو وائرل ہوئے۔ ان کے سامنے آنے کے بعد ملزمین کے اہل خانہ ان کے دفاع میں اکٹھاکئے گئے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ پولیس نہ صرف غلط طریقے سے بے گناہوں کوپھنسائے گی بلکہ اس بنیاد پر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے اور سابق صحافی شلبھ منی ترپاٹھی نے جمعہ کو مسلم کمیونٹی کے احتجاج کے بعد پولیس حراست میں پٹائی کا ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا : ریٹرن گفٹ ۔
یہ ویڈیو وائرل ہوچکا ہے اور یہ سہارنپور کا بتایا جا رہا ہے۔ تاہم، سہارنپور پولیس نے بھاسکر کو بتایا کہ ویڈیو سہارنپور کا ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
سہارنپور کے ایس ایس پی آکاش تومر نے بھاسکر کو بتایا – یہ ویڈیو سہارنپور کا نہیں ہے۔ تھانے میں لوگوں کی پٹائی کے کئی اور ویڈیوز بھی وائرل ہوئے ہیں۔ دینکبھاسکر نے سہارنپور میں ایسے ہی لوگوں کے اہل خانہ سے بات کی جن کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ ان کے رشتہ دار ہیں اور بے قصور ہیں۔
متاثرین کے لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس ہمارے ثبوت دیکھے
منی بیگم شہر کے کھتا کھیڑی علاقے میں رہتی ہیں۔ ان کے شوہر فرقان صوفے کا کاریگر ہے۔ بیٹا عبدالصمد بھی اپنے والد کی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں ایک نیا گھر بنایا ہے۔ منی بیگم کا دعویٰ ہے کہ پٹائی کےویڈیو میںنظر آرہے تین لوگوںمیں ان کے شوہر فرقان، شوہر کا دوست معراج اور اس کےدیور کا بیٹا محمد کیف بھی ہیں۔
منی کا کہنا ہے کہ ’’میرا بیٹا عبدالصمد، کزن محمد کیف کے ساتھ شام 4:30 بجے موٹرسائیکل پر کمیٹی کے پیسے دینے گھر سے نکلے تھے، راستے میں انہیں پولیس نے پکڑ کر تھانے میں بند کردیا‘‘۔ تاہم ایس ایس پی آکاش تومر کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے خلاف پولیس کے پاس کافی ثبوت ہیں۔
ایس ایس پی ثبوت نہ دکھا سکے
جب ہم نے ایس ایس پی سے کیف، صمد، فرقان اور معراج کے خلاف ثبوت مانگے تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کے پاس چاروں کے خلاف کافی ثبوت ہیں۔ تاہم انہوں نے ہمیں کوئی ثبوت نہیں دکھایا بلکہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ اس رپورٹ کے شائع ہونے تک پولیس کی جانب سے ہمیں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی اور تشدد کے معاملےمیںجن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے کئی لوگوں کے خلاف پولیس کے پاس بھیڑ میں شامل ہونے کےثبوت ہیں۔ ایسے کچھ ثبوت ہمیںدکھائے بھی گئے، لیکن جن لڑکوں کو پکڑ ے جانےکی تفتیش ہم کررہےتھے ، ان سے جڑا کوئی ثبوت پولیس افسران نے ہمیں نہیں دکھایا۔
منی کے مطابق ان کے شوہر فرقان اپنے دوست معراج کے ہمراہ بچوں کا حال احوال پوچھنے تھانے گئے تھے، جہاں انہیں بھی حراست میں لے لیا گیا۔
جب ہم نے پولیس سے فرقان اور معراج کی گرفتاری کے بارے میں سوال کیا تو ایس ایس پی آکاش تومر نے کہا کہ تمام گرفتاریاں سائنٹفک ثبوت کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ ایسے کئی لوگ جن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا، انہیں بھی رہا کر دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس ان تمام لوگوں کے خلاف کافی ثبوت ہیں جنہیں جیل بھیجا گیا ہے۔‘‘
متاثرین نےسی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی
ان چاروںکو فی الحال جیل بھیج دیا گیا ہے۔ منی بیگم نے دینکبھاسکر کو کچھ سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائے ہیں، جس میں ان کا بیٹا صمد بھائی کیف کے ساتھ جمعہ کی شام 4:38 بجے گھر کے قریب موٹر سائیکل پر کھڑا نظر آرہاہے۔ منی بیگم کا دعویٰ ہے کہ کیف اور صمد نے قریبی مسجد میں نماز ادا کی اور پھر سیدھے گھر آگئےتھے۔
اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ کیف اور صمد کو پولیس نے بے وجہ پکڑا۔ دونوں کو سٹی کوتوالی لے جایا گیا۔ بعد میں فرقان اور معراج ان کا حال پوچھنے گئے تو انہیں بھی وہیں بند کر دیا گیا۔
پولیس نے معراج کو فسادی بنا دیا
معراج شہر کے مبارک شاہ محلے کی ٹھٹھروں والی گلی میں رہتے ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی محمد عمران کا دعویٰ ہے کہ ’میرا بڑا بھائی معراج سارا دن گھر پر ہی تھے، انہوں نے قریبی مسجد میں نماز ادا کی اور پھر گھر آگئے، بعد میں ان کی بیوی نے ان سے دہی منگوایا، وہ دہی لاکر سو گئے، شام کو ان کے دوست فرقان کا فون آیا تھا جس کے بعد وہ ان کے ساتھ تھانے چلے گئے تھے، اب پولیس نے انہیں فسادی بنا دیا ہے۔
عمران ہمیں ایک ویڈیو دکھاتے ہیں جس میں پولیس لوگوں کو پیٹ رہی ہے۔ کچھ دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑے ہیں۔ اپنے بھائی کی شناخت کرتے ہوئے عمران کا دعویٰ ہے کہ معراج کو بھی شدید ماراپیٹا گیا ہے۔ عمران کا کہنا ہے کہ جب وہ معراج سے ملنے گئے تب انہوں نے بتایا کہ پولیس والوں نے اسے بہت مارا اور گالیاں دیں۔
عمران نے ہمیں کئی سی سی ٹی وی ویڈیوز بھی دکھائے جن میں ان کا بھائی معراج شہر میں فسادات کے دوران اپنے گھر کے قریب نظر آتے ہیں۔ وہ شام کو قریبی دکان سے دہی خریدنے کے بعد جاتے بھی نظر آتے ہیں۔
ایس ایس پی آکاش تومر کا کہنا ہے کہ ’جمعہ کو جو کچھ ہوا وہ بڑے فساد میں بدل سکتا تھا۔ پولیس کی ذمہ داری امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ ہم کسی مجرم کو نہیں چھوڑیں گے اور بے گناہوں پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘
وائرل ویڈیو کے بارے میں جب ہم نے ایس ایس پی سے دوبارہ سوال کیا تو انہوں نے کہا – اس طرح کے وائرل ویڈیو نوٹس میں آئے ہیں، لیکن کوئی بھی ویڈیو سہارنپور کا ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
منی کہتی ہیں، ’پولیس ثابت کرے کہ میرا بیٹا اور شوہر قصوروار ہیں اور پھر جو بھی سزا دینی ہے وہ دے، ہمارے پاس ان کی بے گناہی کا ثبوت ہے، لیکن کوئی ہماری بات نہیں سن رہا ہے۔‘
جو فسادی ہو ں گے ان کے گھرپر بلڈوزرچلیں گے
سہارنپور میں پولیس انتظامیہ نےان دولوگوں کو گھروں پر بلڈوزر چلایاہےجن کے فساد میں رول سامنے آئے تھے ۔ ان میں سے ایک کرائے کے مکان میں رہتا ہے۔کیا گرفتار کئے گئے اور لوگوں کے گھروں پر بھی بلڈوزر چل سکتا ہے، اس سوال پر ایس پی سٹی راجیش کمار کہتے ہیں’ انتظامیہ اپناکام کررہی ہے ۔ آگے بھی بلڈوزر چلے گا۔ جن کےمکان غیرقانونی پائے جائیں گے تو وہ بھی توڑے جائیں گے ۔‘‘
بلڈوزر چلانے کے سوال پر تومر نے کہا، ’’میونسپل کارپوریشن اور مقامی انتظامیہ نے صرف ان مکانات کو گرایا ہے جو غیر قانونی بنائے گئے ہیں۔ اس طرح کی مزید کارروائی میونسپل کارپوریشن اور انتظامیہ کر سکتی ہے۔‘‘
بلڈوزر کے خوف سے نیند اڑ گئی ہے
منی بیگم کے پریوار نے حال ہی میں قرض لے کر نیا گھر بنایا ہے۔ مُنّی رات کو بھی اس خوف سے سو نہیں پاتی کہ کہیں اس کا گھر بھی نا گرا دیا جائے۔ مُنّی کہتی ہیں، ’میرا معصوم بیٹا اور میرا بے قصور شوہر جیل میں ہیں، اب گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ہے۔ میری دو جوان بیٹیاں ہیں، اب اگر یہ گھر گرا تو میں کہاں جاؤں گی۔‘
جمعہ کو اس طرح تشدد شروع ہوا
مغربی اتر پردیش کے سہارنپور میں جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد پیغمبر اسلامؐ کی توہین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ہزاروں افراد نے جامع مسجد سے گھنٹہ گھر تک مارچ کیا۔ گھنٹہ گھر سے واپسی پر مظاہرین کا ایک گروپ پرتشدد ہو گیا اور نہرو مارکیٹ میں دکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اب تک 84 گرفتار، 100 کی شناخت
پولیس اب فسادیوں کی شناخت کر رہی ہے۔ اب تک 84 لوگتوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور 100 سے زائد کی شناخت ہو چکی ہے۔ پولیس مزید گرفتاریاں کر سکتی ہے۔
جو لوگ احتجاج میں شامل تھے، یا جن کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے پریواروں میں بلڈوزر اور پولیس کی کارروائی کا خوف صاف دکھائی دے رہا ہے۔ شہر کے بہت سے لوگ انتظامیہ کی اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سخت کارروائی نہ کرنے سے غلط پیغام جائے گا اور مستقبل میں ایسی ہی خرابیاں ہو سکتی ہیں۔
کئی لوگوں کا خیال ہے کہ انتظامیہ ضرورت سے زیادہ سخت کارروائی کر رہی ہے اور بہت سے بے گناہ لوگ بھی اس کی گرفت میں آ رہے ہیں۔ متاثرین کے اہل خانہ نے اپنے شواہد پیش کر دیئے ہیں۔ اب پولیس کے ثبوتوںکا انتظارہے۔