اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ہولی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں شروع ہونے والے تشدد کے بعد سے شہر کا ماحول کشیدہ ہے جس کے پیش نظر شہر کی انتظامیہ نے سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ اس سال ہولی اور جمعہ ایک ہی دن پڑنے سے عہدیداروں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس موقع پر شہر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے سنبھل کے ضلع ایس پی نے خود کمان سنبھال لی ہے اور ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔سنبھل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کے کے بشنوئی نے جمعہ کو سنبھل میں ہولی کے جشن کی تیاریوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پورے شہر میں تہوار کے جلوسوں کی اجازت ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نماز جمعہ ڈھائی بجے کے بعد ادا کی جائے گی اور ڈھائی بجے تک جلوس مکمل ہوگا۔

اس سے پہلے جمعرات کو سنبھل سرکل آفیسر انوج چودھری نے پولیس فورس کے ساتھ فلیگ مارچ کیا۔ اے این آئی کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راجندر پنسیا کے ساتھ سینئر پولیس افسران اور نیم فوجی دستے بھی فلیگ مارچ میں موجود تھے۔
شہر کی مساجد اور جامع مسجد کو احتیاط کے طور پر ترپال سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ بدھ کے روز، حفاظتی انتظامات کے پیش نظر، سنبھل اے سی پی شریش چندر نے کہا تھا کہ ہولی کے جلوس کے روایتی راستے پر آنے والے تمام دس مذہبی مقامات کا احاطہ کیا جائے گا تاکہ کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔
دریں اثنا سنبھل شہر میں ہولی کے موقع پر گوری سہائے مندر سے دیر شام شروع ہونے والے چوپائی جلوس کے دوران اچانک کچھ لوگوں نے سی او انوج چودھری زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ تاہم سی او انوج چودھری خود موقع پر پہنچے اور لوگوں کو تہوار پرامن طریقے سے منانے کی سمجھایا۔ ، نعرے بازی سے گریز کریں اور جلوس کو پرامن طریقے سے آگے بڑھائیں۔ یہی نہیں سی ایم کے سخت آرڈر کے باوجود پولیس کی موجودگی میں ڈی جے پوری آواز سے بج رہا تھا خاص طور سے جب جلوس شاہی جامع مسجد کی بغل والی گلی میں پہنچا ۔