بھوپال:ملک کے اندر ‘تہذیبی انصاف’ کی جنگ شباب پر ہے کوئی نیا شہر بسانے کی بجائے مسلم ناموں والے شہر اور گاووں کے نام بڑے پیمانے پر بدل کر ‘سنسکرتی نیائے’ کیا جارہا ہے یوپی کے ساتھ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو بھی اس دوڑ میں شامل ہوگیے ہیں .
انہوں نے اتوار کو ایک نیا ریکارڈ بنایا۔ یہ ایک ساتھ 11 گاؤں کے نام بدلنے کا ریکارڈ ہے۔ دراصل، سی ایم موہن یادو اتوار کو شاجاپور ضلع میں تھے، جہاں ان سے کئی گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور انہوں نے اسٹیج سے ہی 11 گاؤں کے نام بدل دیے۔
اتوار کو 11 گاؤں جن کے نام ماضی میں مسلم کمیونٹی کے نام پر رکھے گئے تھے ان کو بدل کرہندوؤں کے نام کر دیے گئے۔ اور اکثریثی طبقہ کی منھ بھرائی کی گئی وہ نام درج ذیل ہیں ……
1ـ محمد پور مچھنائی- موہن پور
2ـ ڈھبلا حسین پور – ڈھابلا رام
3ـ محمد پور پواڈیا – رام پور پاواڑیہ
4ـ کھجوری اللہ داد – کھجوری رام
5ـ حاجی پور – ہیرا پور گاؤں
6 ـ نپانیہ حسام الدین – نپانیہ دیو
7ـ رچھری مرادآباد – رچھری
8ـ خلیل پور- رام پور
9ـ گھٹی مختیار پور- گھٹی
10ـ اونچاد – اونچاود
11ـ شیخ پور بینگی- اودھ پوری