لکھنؤ:(ایجنسی)
اترپردیش سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور 10 فروری کو اترپردیش میں پہلے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ بتا دیں کہ اترپردیش کے ساتھ ساتھ پنجاب، منی پور، گوا اور اتراکھنڈ میں بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ کسانوں کی تحریک ختم ہونے کے بعد پہلی بار اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ کسان تحریک کا اثر پنجاب اور مغربی یوپی میں بھی دیکھا گیا۔
سنیکتکسان مورچہ نے کسان تحریک کی قیادت کی۔ اس تنظیم نے جمعرات کو مشن یوپی کا اعلان کیا۔ سنیکتکسان مورچہ نے جمعرات کو کہا کہ یوپی کے لوگ بی جے پی کو سزا دیں۔ سنیکت کسان مورچہ نے بی جے پی پر اپنے وعدوں سے مکرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یوپی کے لوگوں کو اب بی جے پی کو سزا دینی چاہئے۔ سنیکتکسان مورچہ نے کہا کہ ان کے بہت سے مطالبات بشمول کم از کم امدادی قیمت پر ایک کمیٹی کی تشکیل اور کسانوں کے خلاف مقدمات واپس لینے کے وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔
بتا دیں کہ کسان مورچہ کے اس بیان کے بعد سروے ایجنسی سی ووٹر نے اے بی پی نیوز کے لیے ایک سروے کیا، جس کے نتائج بھی چونکا دینے والے تھے۔
سی- ووٹر نے یوپی کے لوگوں سے سوال کیا کہ کیا بی جے پی کو سزا دینے کے کسانوں کے اعلان سے انتخابات پر اثر پڑے گا؟ اس سوال کے جواب میں 41 فیصد لوگوں نے کہا کہ ہاں کسانوں کے اعلان کا اثر انتخابات پر پڑے گا۔ ساتھ ہی 42 فیصد لوگوں نے کہا کہ کسانوں کے اعلان سے انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ جبکہ 17 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ اس کا اثر پڑے گا یا نہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کیپشن کے ساتھ ایک تصویر ٹویٹ کی،’اس الیکشن میں کسان مخالف بی جے پی کو سزا دیں۔‘ اس کے ساتھ ہی راکیش ٹکیت نے لکھا کہ ’’سنیکت کسان مورچہ نے اتر پردیش، اتراکھنڈ کے لوگوں سے اپیل جاری کر کے کہا سرکار سے سوال کریں ۔ سنیکت کسان مورچہ کی قومی قیادت یوپی کے 9 شہروں میں پریس کانفرنس کرے گی۔
بتا دیں کہ اتر پردیش میں پہلے مرحلے کے لیے 10 فروری کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ مغربی اترپردیش کی 58 سیٹوں پر 10 فروری کو ووٹنگ ہوگی۔ تمام سیٹیں جاٹ اکثریتی ہیں۔