امریکی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب تیل کی عالمی منڈیوں پر اپنی آہنی گرفت کھو رہا ہے۔
امریکا کی تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس میں اندرونی دباؤ اور خلفشار نے تیل کی قیمتوں پرسعودی اثرورسوخ کو محدود کردیا جس کے باعث تیل کی عالمی منڈی پر سعودی غلبہ کم ہورہا ہے، جبکہ نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کے ہاتھ ایک نیا وائلڈ کارڈبھی آگیا ہے۔سعودیہ نے 2014سے 2020میں قیمتوں کی جنگ چھیڑ کر امریکی شیل سے لڑنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا ،پاکستانی ماہرین توانائی کا کہنا ہے سعودی عرب تیل کی سپلائی اور پیداوار کم کر دے تو پاکستان میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے وال سٹریٹ جنرل کے ایک آرٹیکل میں کہا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کہ تنظیم اوپیک پر بلاشبہ سعودی عرب کا تسلط ہےجس کا مطلب تیل کی عالمی منڈی پر سعودی عرب کا اجارہ ہےمگر اب وہ دن نہیں رہے یا کم از کم فی الوقت وہ غلبہ ختم ہو گیا ۔سعودی حکومت قیمتوں کو بلند سطح پر رکھنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہےیہ بلند قیمتیں سعودی عرب کے بنیادی انفراسٹرکچر پرخرچ ہونے والے اخراجات کی ادائیگی میں مدد کرتی ہیں اس میں ایک ٹریلین ڈالر کے وہ منصوبے بھی شامل ہیں جو سعودی عرب کی معیشت کو تیزی سے تیل سے دور کرنے کیلئے ڈیزائن کیے گئے ہیں ان منصوبوں سے عالمی کساد بازاری کا بھی خطرہ بڑھ سکتا ہے، آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس کارٹل کے کچھ ممبران زیادہ سے زیادہ قلیل مدتی منافع پرزور دے رہے ہیں جس کی ایک وجہ امریکی مسابقت بھی ہے جبکہ شیل ڈرلرز کو ڈونلڈ ٹرمپ نے حوصلہ دیا تھا اور 6نومبر کو صدر ٹرمپ نے وکٹری سپیچ میں کہا تھا کہ ہمارے پاس دنیا میں سب سے زیادہ مائع سونا(تیل و گیس) ہے اتنا تیل نہ سعودی عرب کے پاس ہے اور نہ ہی روس کے پاس ہے۔آرٹیکل میں کہا گیا کہ اوپیک کا گزشتہ جمعرات کو اجلاس ہوا جس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ تیل کی بڑھتی قیمتوں کا دفاع اور شئیر واپس کیسے لینے ہیں اور سعودی حکومت ان منصوبوں پر توجہ دے گی جو تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں۔
اجلاس میں ایک اور بڑے پرڈیوسر متحدہ عرب امارات کو جنوری سے مزید بیرلز مارکیٹ میں شامل کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ عراق اور قازقستان بھی اپنی پیداوار بڑھانے کیلئے مزید لابنگ کررہا ہےجس سےسپلائی میں اضافہ ہو گا اور قیمتیں مزید کم ہونگی،اوپیک پلس کی بنیادی قیادت سعودی عرب کے پاس ہے روس و دیگرممالک اس کا حصہ ہیں ۔مضمون میں کہا گیا کہ سعودیہ نے 2014سے 2020میں قیمتوں کی جنگ چھیڑ کر امریکی شیل سے لڑنے کی کوشش کی مگر امریکی بڑھتی ہوئی پیداوار کو روکنے میں ناکام رہا۔