**قرآن کی آفاقیت پر اعتراضات کو رفع کرنے کے لیے منظم کوشش کی ضرورت:پروفیسر سید مسعود احمد
علی گڑھ (سالم فاروق ندوی) ادارہ علوم القرآن شبلی باغ علی گڑھ میں اسکالر سیمینار بعنوان :ڈاکٹر خلیل جیجک کی کتاب "عالمیة القرآن ” کے تعارف و تجزیہ پر منعقد ہوا۔اس کاآغاز محمد اشرف اعظمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ صدارت پروفیسر سید مسعود احمد ( سابق ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز اے ایم یو علی گڑھ) نے فرمائی ۔
پروفیسر سید مسعود احمد نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ قرآن مجید ایک آفاقی اور عالمی کتاب ہے۔مستشرقین اور دشمنان اسلام قرآن کی تعلیمات پر اعتراضات کرتے رہے ہیں۔ قرآن پر ان کے جہاں بہت سارے اعتراضات ہیں وہیں ایک اعتراض یہ ہے کہ قرآن کریم آفاقی کتاب نہیں ہے بلکہ اس کی تعلیمات محدود اور وقتی ہیں ۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ قرآن کی آفاقیت اور عالمگیریت پر جو اعتراضات ہورہے ہیں ان کو رفع کرنے کے لیے ہمیں منظم طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج کا یہ سیمینار اسی ضرورت کے پیش نظر رکھا گیا ہے ۔
مقالہ نگار: ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی نے ڈاکٹر خلیل جیجک کی کتاب کا تفصیلی تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب آفاقیت قرآن پر مستشرقین کے اعتراضات کا ازالہ کرتی ہے ۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ قرآن کی تعلیمات سب کے لیے ہیں اور قیامت تک کے لیے ہیں، اس کے باجود قرآن کی آفاقیت اور اس کی عالمگیریت کو نت نئے شکوک وشبہات ڈال کر مخدوش و مجروح کیا جارہاہے اور یہ کہا جارہا کہ قرآن کی تعلیمات آفاقی نہیں ہیں بلکہ اس کے احکام و قوانین وقتی اور محض اہل عرب کے لیے ہیں ۔ مزید کہا کہ ڈاکٹر خلیل جیجک نے اس کتاب میں اس کے ثبوت فراہم کیے ہیں کہ قرآن مجید سب کے لیے ہے اور قیامت تک لیے ہے ۔ ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی نے مستشرقین کے ان معروف اعتراضات کا بھی تجزیہ پیش کیا جو مستشرقین آفاقیت قرآن پر کرتے رہے ہیں ۔ ڈاکٹر ابو سعد اعظمی نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ آفاقیت قرآن اس وقت کا اہم موضوع ہے اور مستشرقین و معاندین نے قرآن مجید پر اعتراضات متعدد جہات سے کیے ہیں۔ ان سب کا جواب بھی ہمارے علماء نے بڑی تفصیل سے دیا ہے ۔ انھوں نے آفاقیت قرآن پر اب تک جو مواد مختلف ممالک اور متعدد زبانوں میں تیار ہوا ہے اس کا بھی تفصیلی تعارف کرایا ۔ کلمات تشکر ڈاکٹر ابو ذر متین نے ادا کرتے ہوئے موضوع کی اہمیت و افادیت پر بھی روشنی ڈالی ۔انھوں نے صبر،نیکی،احسان وغیرہ کے قرآنی تصورکو اجاگر کرتے ہوئے زبان کے تہذیبی ارتقاپر بھی اظہار خیال کیا۔مستشرقین کی ہرزہ سرائیوں کو عبث قرار دیا۔
اس موقع پر بڑی تعداد میں حاضرین نے شرکت کی جن میں نسیم احمد خاں ، ڈاکٹر عرفات ظفر ، مولانا انس مدنی ، مولانا سالم برجیس ، محمد طارق بدایونی اور سمیع اللہ وغیرہ۔