نئی دہلی:(ایجنسی)
نفرت انگیز تقریر کو لے کر تنازع چل رہا ہے کہ اسی دوران ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف بولنے پر ایک ٹی وی ایڈیٹر کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے مبینہ طور پر ہندو یووا واہنی کے ایک پروگرام میں نفرت انگیز تقریر کی تھی۔ یہ پروگرام 19 دسمبر کو ہوا تھا۔ اس سلسلے میں ایڈووکیٹ اونی بنسل، پرشانت دوبے اور پرکھر دیکشت نے دہلی پولیس کمشنر کو درخواست دے کر شکایت درج کرائی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پروگرام میں راجیشور سنگھ، راجیو کمار، ادے بھان سنگھ، پریمپال گپتا وغیرہ بھی موجود تھے۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’’ملزمان افراد نے بڑی تعداد میں لوگوں کو فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت کے جذبات بھڑکانے، مختلف گروہوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر دشمنی پیدا کرنے کا حلف لیا۔ ملزم مقررین نے حلف لینے کے دوران اشتعال انگیز جملوں کا استعمال کیا، لوگوں کو مارنے کاکہا۔‘‘
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے فرقہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں اقلیتی برادری کے ارکان کے بارے میں تبصرہ کیا تھا جس میں سول سروسز میں دراندازی اور مسلمانوں کو بڑی تعداد میں بیوروکریسی میں داخل ہونے کی سازش کا حوالہ دیا گیا تھا۔ لہٰذا، اگر اس سلسلے میں سخت کارروائی نہیں کی جاتی ہے، تو یہ ایک مثال قائم کرے گا کہ وہ نفرت انگیز تقریر کرنے کے بعد بھی بچ سکتا ہے، جو ہمارے ملک کے سیکولر تانے بانے اور آئینی اقدار کے لیے نقصان دہ ہوگا۔‘‘
اسی طرح کے ایک واقعہ کو لے کر ہری دوار میں تنازعہ جاری ہے۔ اتراکھنڈ پولیس نے وہاں منعقد تین روزہ ’دھرم سنسد‘ کے سلسلے میں درج ایف آئی آر میں مزید دو ملزمان کو شامل کیا ہے، اس دوران بھی مبینہ طور پر اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔
ایف آئی آر گلبہار خان کی شکایت پر آئی پی سی سیکشن 153 اے (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا) کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر، ایف آئی آر میں صرف شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کا نام لیا گیا تھا، جنہوں نے حال ہی میں ہندو مذہب اختیار کیا تھا اور اپنا نام بدل کر جیتندر نارائن تیاگی رکھ لیا تھا۔ ہفتہ کی رات بہار کے رہنے والے دھرم داس مہاراج اور نیرنجنی اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور اناپورنا ما کے نام بھی شامل کیے گئے۔