پورے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کے درمیان اسپتالوں میں بنیادی سہولتوں کی کمی پیدا ہوگئی ہے۔ عالم یہ ہے کہسنگین مریضوں کیلئے بھی اسپتال میں بیڈ کا انتظامنہیں ہوپا رہا ہے۔ ان سب کے بیچ اسپتالوں کی جانب سے مریضوں سے کے کچھ معاملات سامنے آئے ہیں۔ اس کا تازہ معاملہ کرناٹک کے میسور سے سامنے آیا ہے ، جہاں کرناٹک پولیس نے ایک نرس کو ریمیڈسیور انجکشن کی شیشی میں کھاراپانی اور اینٹی بایوٹیکٹس کا شربت ملا کر بیچنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ریمیڈسیور کی زبردست کمی کے درمیان اس کے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کو روکنے کے لئے ایک مہم چلائی گئی تھی،اس کے تحت یہ شیشیاں نرس سے برآمد کی گئی تھیں۔
اسپتال نے لے لی جانچ کی رقم اور بیڈ تک نہیں دیا
کورونا کے بڑھتے ہوئے وباء کے درمیان دوا کی بلیک مارکیٹنگ اور اسپتالوں میں لوٹ کا یہ واحد واقعہ نہیں ہے۔ بہار کے بھاگل پورمیں کورونا مریضوں کا علاج نجی اسپتالوں میں بھی نہیں ہو پارہا ہے۔ گزشتہ روز جب ایک تاجر کی اہلیہ اپنی بیمار ساس -سسر کو لے کر نجی اسپتال پہنچی تو یہاں پیتھالوجیکل جانچ کے نام پر11 ہزار روپے لے لئے گئے اور بیڈ نہ ہونے کی بات کہہ کر ہوم آئیسولیشن کامشورہ دے دیا گیا۔
خاتون کے مطابق اسپتال کا کہنا ہے کہ وہ گھر پر ڈاکٹر بھیج کر مریضوں کی طبی خدمات جاری رکھیں گے۔ حالانکہ اتنا خرچ کرنے کے باوجود انہیں یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ اس کے ساس -سسر کو کورونا ہے یا نہیں۔ بعد میں سرکاری اسپتال میں اینٹیجن ٹیسٹ کروانے پر سامنے آیا کہ دونوں لوگ کورونا پازیٹیو ہیں۔ بعد میں انہیں کووڈ وارڈ میں بھرتی کرایا گیا ۔
دوسری طرف اس معاملے میں اسپتال کا کہنا ہے کہ خاتون کے ساس -سسر کی جانچ اسپتال میں نہیں ہوئی ، کیوں کہ کورونا سے متعلق کوئی جانچ نہیں ہوتی ہے۔ ہم نے ڈی ڈائمر اور دیگر جانچ باہر کے پیتھالوجسٹ کے ذریعہ کروائیں۔ اسپتال آپریٹر نے بتایا کہ دونوں مریض ان کے بھی رشتے دار ہیں ، لہٰذا ان سے زیادہ رقم لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ لوگ بھرتی کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے ، لیکن ہمارے پاس بستر خالی ملا اس لئے جھوٹے الزامات لگانے شروع کردیئے۔