بنگلور :(ایجنسی)
’میں نے اللہ اکبر کہا کیونکہ میں بہت ڈر گئی تھی۔ اور جب میں ڈرتی ہوں تو اللہ کا نام لیتی ہوں۔‘ یہ الفاظ ہیں کرناٹک کے منڈیا ضلع کے ایک ڈگری کالج میں بی کام سیکنڈ ایئر کی طالبہ مسکان خان کے۔
گزشتہ دو دنوں میں مسکان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ حجاب پہن کر اپنی اسکوٹی کھڑی کرکے کلاس کی طرف چل پڑتی ہیں اور ایک ہجوم اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ بھگوا گمچھا -پٹا اڑھے اورمشتعل نعرےبازی کرتےلوگ ’جے شری رام‘کا نعرہ لگاتے ہوئے طالبہ کی طرف بڑھتے ہیں، جس کے بعد وہ بھی جواب میں بھیڑ کی طرف پلٹ کر اپنابایاں ہاتھ اٹھا کر ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگانے لگتی ہے۔
بی بی سی نے اس طلبہ سے بات کر کے اس ویڈیو کے پیچھے کے حالات کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔
آپ کےساتھ اس دن تمہیں کیا ہوا تھا؟
مجھے کچھ معلوم نہیں تھا، میں ہمیشہ جیسے کالج جاتی ہوں۔ ویسے ہی گئی تھی۔ وہاں باہر سے آئے لوگ اس طرح گروپ بنا کر کھڑے تھے اور بولے کہ تم برقعہ کےساتھ کالج کےاندرنہیں جاؤ گی۔ اگر تمہیں کالج جانا ہےتو برقعہ اورحجاب کو ہٹا کر اندر جاناہوگا۔ تمہیں برقعہ میں رہنا ہےتوتم واپس گھر چلی جاؤ۔
میں اندر آگئی۔ میں نے سوچا تھاکہ میں خاموشی سے چلی جاؤں گی۔ لیکن وہاں اتنے نعرے اچھالے جارہے تھے، ’ برقعہ ہٹاؤ‘ اور’جے شری رام‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے ۔ میں نے سوچا تھاکہ میں کلاس میں جاؤں گی لیکن وہ تمام لڑکے میرے پیچھے آ رہے تھے جیسے وہ سب مجھ پر اٹیک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ وہ 40 لوگ تھے۔ میں اکیلی تھی، ان میں کچھ انسانیت نہیں ہے۔ اچانک وہ میرے پاس آئے اور چیخنے چلانے لگے۔ کچھ نے زعفرانی رنگ کے اسکارف پکڑے تھے۔ اور میرے منہ کے سامنے آکر اس طرح لہرانے لگ گئے اور بول رہےتھے ’جے شری رام‘ چلے جاؤ، ’برقعہ ہٹاؤ ‘
آپ کتنے عرصے سے حجاب پہن رہی ہیں؟
جب میں پہلی بار پری یونیورسٹی گئی تب سے میں حجاب پہنتی ہوں۔ کالج میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ سب کچھ پہلے جیسا تھا۔ ہم حجاب پہن کر کلاس میں جا رہے تھے۔ ہم برقعہ نہیں پہنتے۔ صرف حجاب ڈالتے ہیں۔ اپنے بال چھپا تے ہیں اوراندر کلاس میںجاتے ہیں ، لیکن یہ لوگ تو مجھے کیمپس کے اندر بھی نہیں آنے دے رہے تھے ۔ وہ بہت سارے باہری لوگ تھے ، کالج کے تھوڑے بہت تھے، لیکن زیادہ تر آؤٹ سائڈر تھے ۔
وہ لوگ کیا کہہ رہے تھے؟
وہ کہہ رہے تھے کہ برقعہ ہٹاؤ دو ورنہ کالج نہیں جا سکتی۔ وہ سب مجھے ڈرا رہے تھے۔ میرے سے پہلے چار لڑکیاں آئیں، ان کے معاملے میں تو گیٹ ہی لاک کر دیا تھا۔ پھر کسی طرح پرنسپل آئے۔ پرنسپل اورٹیچروں نےمیری حفاظت کی۔ لڑکے ان کو بول کر گئے، وہ روکر چلی گئیں اندر، پھر میرے ساتھ بھی ایسی ہی رپورٹ کیا۔ میں نہیں روئی ۔ میں نے ان کےخلاف آواز اٹھائی۔
آپ کیا بولیں…؟
میں نے ’اللہ اکبر‘ کہا۔ کیونکہ میں ڈر گئی تھی۔ میںجب ڈرتی ہوںتو اللہ کا نام لیتی ہوں۔ میںجب اللہ کا نام لیتی ہوں تو ہمت پیدا ہوتی ہے۔ بس یہی ہے ۔
حجاب پہننے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
کالج میں ہمارے پرنسپل نے خود کہا کہ آپ حجاب پہن کر آ سکتے ہیں۔ یہ بیرونی عناصر آکر ایسا تماشا بنا رہے ہیں۔ پرنسپل صاحب نے خود کہا کہ تم پہلے جیسے آتی تھی، ویسے ہی آؤ۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ یہ لوگ آکر اس قسم کے کام کر رہے ہیں۔
آپ کو کیا لگتا ہے حجاب پہننا چاہئے یا نہیں ؟
ہاں، پہننا چاہیے۔
اگر اس پر اعتراض ہوا تو آپ کی کیا رائے ہو گی؟
مجھے ہندوستان کے اپنے آئین پر یقین ہے۔ اس طرح اس کے خلاف نہیں جائیں گے۔ ان شاء اللہ ہم ہائی کورٹ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں۔