بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد ہندوؤں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب اس دوران عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حوالے سے ایک نئی رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جب شیخ حسینہ وزیر اعظم تھیں تو ہر سال تقریباً 16 ارب ڈالر چوری ہوتے تھے۔ یہ رپورٹ پیش کرنے والی کمیٹی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے تشکیل دی تھی۔ ‘ہندوستان ٹائمز’ کی رپورٹ کے مطابق محمد یونس نے ایک بیان میں کہا، ‘یہ جان کر ہمارا خون کھولتا ہے کہ انہوں نے معیشت کو کیسے لوٹا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ انہوں نے معیشت کو کھلے عام لوٹا اور ہم میں سے اکثر اس کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں کر سکے، انہوں نے کہا کہ یہ کاغذات بتاتے ہیں کہ معیشت کی حالت کیا ہے۔
•• رپورٹ میں کیا ثبوت ہیں؟
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مسئلہ اس سے کہیں زیادہ گہرا ہے جتنا ہم نے سوچا تھا۔ اسی کمیٹی نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں کرپشن اور سنگین غبن کے شواہد پیش کیے ہیں۔ اس کمیٹی نے 29 بڑے منصوبوں میں سے سات کا جائزہ لیا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی لاگت 100 ارب ٹکا سے زیادہ تھی۔ جانچے گئے سات منصوبوں کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ٹکا تھا۔ بیان کے مطابق، شیخ حسینہ کی حکومت نے بعد میں اسے بڑھا کر 1.95 ٹریلین روپے کر دیا۔ کمیٹی کے رکن اے کے انعام الحق نے بتایا کہ گزشتہ پندرہ سالوں میں ترقیاتی منصوبوں پر سات لاکھ کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے گئے ـ انہوں نے انکشاف کیا کہ اس میں چالیس فیصد نوکر شاہوں نے غبن کرلئےانہوں نے بتایا کہ بہت جلد رپورٹ کو عام کیا جائے گا ـ شیخ حسینہ واجد کو طلباء تحریک نے گزشتہ اگست میں اقتدار سے بے دخل کردیا تھا تب سے وہ بھارت میں ہناہ گزیں ہیں