نئی دہلی : (ایجنسی)
وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں قومی اقلیتی تعلیمی اداروں کی طرف سے دیے گئے ’اقلیتی تعلیمی اداروں‘ کے معاملات میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ کولکاتا سے شائع ہونے والے ‘’ٹیلی گراف‘ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ، اس ‘’نیم عدالتی ادارے‘ کے لیے فنڈنگ مرکزی حکومت کی طرف سے ملتی ہے۔
سال 2004 میں قائم کی گئی یہ کمیشن مسلم ، عیسائی ، سکھ ، بدھ ، جین اور پارسی کمیونٹی یا ان کمیونٹیز سے وابستہ افراد کے قائم کردہ تعلیمی اداروں کو ‘’اقلیتی تعلیمی اداروں‘ کا درجہ دینے کا اختیار رکھتا ہے۔
ریاستی حکومتیں آزادانہ طور پر کسی ادارے کو اقلیت کا درجہ بھی دے سکتی ہیں۔ یہ ان اداروں کو اپنی کمیونٹی کے لیے نصف نشستیں مخصوص کرنے کا حق دیتا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ مودی حکومت کے آغاز میں ’اقلیتی تعلیمی ادارے‘ کا درجہ دینے کے معاملے میں نسبتاًکم گراوٹ دیکھی گئی تھی ۔
سال 2014 میں 1516، سال 2015 میں 1096، سال 2016 میں 1122 ، سال 2017 میں 580 ، سال 2018 میں 289 ، سال 2019 میں 10 اور سال 2020 میں 11 تعلیمی اداروں کو اقلیت کا درجہ دیا گیا ہے۔ سال 2021 میں اب تک 6 اداروں کو یہ درجہ ملا ہے۔