تل ابیب: حماس کے سربراہ یحیٰی سنوار کی شہادت کو اسرائیلی فوج اپنے لیے بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئےکہا ہے کہ اب حماس کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اس کی صفوں میں انتشار بڑھ گیا ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے؟ زمینی حقائق تو کچھ اور بتاتے ہیں۔ ایک سال کے دوران حماس کے خلاف کارروائیوں کے نام پر اسرائیلی فوج نے انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں اور عام شہریوں کو بھی بہت بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا ہے۔ غزہ کی پٹی میں شہادتوں کی تعداد 42 ہزار سے زائد ہے اور ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے مگر پھر بھی عام فلسطینی اسرائیلی کے خلاف کسی نہ کسی صورت میں ڈٹے ہوئے ہیں اور جان کی پروا کیے بغیر حماس کا ساتھ دے رہے ہیں۔سنوار کی شہادت نے فلسطینیوں میں نئی روح پھونک دی ہے۔ یہ سب کچھ کیسے ممکن ہوا؟ حماس کے سربراہ کی شہادت کی خبر تو عام فلسطینیوں پر بجلی کی طرح گرنی چاہیے تھی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اسرائیلی فوج نے سنوار کے آخری لمحات کی وڈیو جاری کرکے بظاہر ایک بڑی غلطی کردی ہے۔ عام فلسطینی اس وڈیو کو دیکھ کر حوصلہ ہارنے کے بجائے اس بار پر نازاں ہیں کہ ان کا لیڈر ہیرو کی طرح لڑا، ڈٹا رہا اور لڑتے ہوئے جان دی۔ شدید زخمی ہونے پر بھی حماس کے سربراہ نے اپنی وڈیو بنانے والے ڈرون کو چھڑی کی مدد سے گرانے کی کوشش کی۔ یہ منظر عام فلسطینیوں کے لیے انتہائی حوصلہ افزا ثابت ہوا ہے۔اسرائیلی فوج ایک سال سے پروپیگنڈا کر رہی تھی کہ حماس کی قیادت سرنگوں میں چھپتی پھر رہی ہے۔ سنوار کو ایک سال سے تلاش کیا جارہا تھا کیونکہ وہ 7 اکتوبر 2023 کے اُن حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے جن میں 1200 سے زیادہ اسرائیلی باشندے ہلاک ہوگئے تھے اور 350 سے زائد اسرائیلیوں کو حماس کے کارکنوں نے یرغمال بناکر غزہ منتقل کردیا تھا۔سنوار کی غزہ میں موجودگی اور شہادت اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اسرائیلی فوج ان کے بارے میں بے بنیاد اور بلا جواز پروپیگنڈا کر رہی تھی۔ سنوار نے سرنگوں میں چھپنے کے بجائے عام فلسطینیوں کے درمیان رہنے کو ترجیح دی اور جب اسرائیلی فوجیوں نے انہیں گھیرلیا تب بھی بھاگنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ڈٹے رہے اور مقابلہ کیا۔ ان کے آخری لمحات کی وڈیو کو فلسطینیوں کی اکثریت بار بار دیکھ رہی ہے اور نیا حوصلہ پارہی ہے۔بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اب حماس کی ریکروٹنگ مزید بڑھ جائے گی کیونکہ سنوار کے شاندار اندازِ شہادت نے عام فلسطینیوں کے اور بالخصوص نوجوانوں کے حوصلے بلند کردیے ہیں۔ اسرائیلی قیادت کا یہ اندازہ بالکل غلط ثابت ہوا ہے کہ اب حماس کی ریکروٹنگ گھٹے گی کیونکہ فلسطینیوں کے حوصلے پست ہوچکے ہیں، ان میں مایوسی بڑھ گئی ہے اور وہ موت سے خوفزدہ ہیں۔ سنوار کے آخری لمحات کی وڈیو نے فلسطینیوں کا جوش و جذبہ بڑھادیا ہے اور ان کا مورال بلند ہوگیا ہے۔ وہ اپنے لیڈر کے اندازِ شہادت پر نازاں ہیں اور یہی حماس کی فتح ہے۔