لکھنؤ:(ایجنسی)
اتر پردیش میں انتخابات کے چھٹے مرحلے کی پولنگ 3 مارچ کو ہونے والی ہے۔ 10 اضلاع کی 57 نشستوں پر کل 676 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ پچھلی بار یعنی 2017 میں، ان 57 سیٹوں میں سے 46 بی جے پی اور دو اس کے اتحادیوں اپنا دل اور ایس بی ایس پی نے جیتی تھیں۔ اس وقت ایس بی ایس پی اور بی جے پی کا اتحاد تھا۔ اس بار ایس بی ایس پی اور سماج وادی پارٹی کا اتحاد ہے۔
چھٹے مرحلے میں جن 10 اضلاع میں انتخابات ہونے ہیں ان میں گورکھپور، امبیڈکر نگر، بلیا، بلرام پور، بستی، دیوریا، کشی نگر، مہاراج گنج، سنت کبیر نگر اور سدھارتھ نگر شامل ہیں۔ اس بار وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ خود گورکھپور سے انتخابی میدان میں ہیں۔
مجرمانہ شبیہ والے لیڈروں کو ٹکٹ دینے میں ایس پی آگے
سماج وادی پارٹی نے چھٹے مرحلے میں 57 سیٹوں پر سب سے زیادہ 83 فیصد مجرمانہ شبیہ والے لیڈروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ یہاں تک کہ پہلے چار مرحلوں میں سماج وادی پارٹی اتحاد کے امیدواروں کی سب سے زیادہ تعداد داغدار تھی۔ پانچویں مرحلے میں کانگریس اس معاملے میں آگے ہے، جبکہ سماج وادی پارٹی دوسرے نمبر پرہے ۔ چھٹے مرحلے میں داغدار لیڈروں کو ٹکٹ دینے میں بی جے پی دوسرے نمبر پر ہے۔ بی جے پی کے 44 فیصد امیدواروں کا مجرمانہ پس منظر ہے۔ تیسرے نمبر پر کانگریس، چوتھے پر بی ایس پی اور پانچویں نمبر پر عام آدمی پارٹی ہے۔ کانگریس اور بی ایس پی نے اس بار 39-39 فیصد مجرمانہ شبیہ والے امیدوار کھڑے کیے ہیں، جبکہ آپ نے 14 فیصد داغدار امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
کس کس طرح کے لگے ہیں الزامات ؟
آٹھ امیدواروں کے خلاف خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے ۔
دو امیدواروں پر خاتون سے زیادتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان میں عرفان احمد امبیڈکر نگر کی ٹانڈہ سیٹ سے اے آئی ایم آئی ایم سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور دوسرے مہاراج گنج کی پنیارا سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار کرشنا بھان ہیں۔
23 امیدواروںپر دفعہ 307 کے تحت اقدام قتل کا مقدمہ درج
جن 57 سیٹوں پر مقابلہ کیا جائے گا، ان میں سے 37 ایسی ہیں جو ریڈ الرٹ زون میں آتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان نشستوں پر تین یا اس سے زیادہ امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔
یہ ہیں ٹاپ- 3 داغدار امیدوار
1- اجے کمار للو (کانگریس):
کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو خود کشی نگر کے تمکوہی راج سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اجے کمار للو چھٹے مرحلے کے داغدار امیدواروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں۔ اجے کے خلاف کل 29 مقدمات درج ہیں۔ کل 97 الگ الگ دفعات لگی ہوئی ہیں، ان میں 19 سنگین دفعات ہیں ۔
2- سدھیر سنگھ (بی ایس پی):
بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار سدھیر سنگھ داغدار امیدواروں کی فہرست میں گورکھپور کی سہجنوا سیٹ سے دوسرے نمبر پر ہیں۔ سدھیر کے خلاف کل 26 مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ کل 46 الگ الگ دفعات لگی ہوئی ہیں۔ ان میں سے 27 دفعات سنگین ہیں۔
3- محمد ایوب (پیس پارٹی):
محمد ایوب، جو سنت کبیر نگر کی خلیل آباد سیٹ سے پیس پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، ان کے خلاف 19 مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ 36 الگ الگ دفعات ہیں۔
4- اشوک چوہان (سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی):
اشوک چوہان، ایس پی اتحاد کے ساتھ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے امیدوار، داغدار امیدواروں کی فہرست میں مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ اشوک کے خلاف کل 19 مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ کل 61 دفعات لگائی گئی ہیں، جن میں سے 23 سنگین ہیں۔
253 امیدوار کروڑ پتی ہیں، اس میں ایس پی کے سب سے زیادہ
چھٹے مرحلے میں 676 امیدواروں میں سے 253 کروڑ پتی ہیں۔ ان کے اثاثے ایک کروڑ یا اس سے زیادہ ہیں۔ اس فہرست میں سب سے زیادہ امیدوار سماج وادی پارٹی کے ہیں جن کی تعداد 94 فیصد ہے۔ دوسرے نمبر پر بی جے پی کے 81 فیصد امیدوار کروڑ پتی ہیں۔ اس معاملے میں بی ایس پی تیسرے نمبر پر، کانگریس چوتھے نمبر پر اور عام آدمی پارٹی پانچویں نمبر پر ہے۔ بی ایس پی کے 44 فیصد، کانگریس کے 26 اور عام آدمی پارٹی کے 14 فیصد امیدوار کروڑ پتی ہیں۔ امیدواروں کے اوسط اثاثے 2.10 کروڑ روپے ہیں۔
1- ونے شنکر:
گورکھپور کی چلوپار سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار ونے شنکر چھٹے مرحلے کے امیدواروں میں سب سے امیر ہیں۔ ونے کے پاس کل 67 کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔
2- راکیش پانڈے:
امبیڈکر نگر کی جلال پور سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار، راکیش پانڈے کے پاس کل اثاثے 63 کروڑ روپے ہیں۔ راکیش امیر امیدواروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
3- اوماشنکر سنگھ:
بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار اوماشنکر سنگھ بلیا کی رسڑا سیٹ سے امیر امیدواروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ اوماشنکر کے پاس کل 54 کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔
چھٹے مرحلے کے امیدواروں کے بارے میں کچھ اہم معلومات
155 امیدوار گریجویٹ ہیں، جبکہ 234 امیدوار 5ویں سے 12ویں جماعت تک تعلیم یافتہ ہیں۔
226 امیدواروں کی عمریں 25 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔ 41 سے 60 سال کی عمر کے 346 امیدوار میدان میں ہیں۔
اس بار صرف 65 خواتین الیکشن لڑ رہی ہیں
کانگریس نے سب سے زیادہ 39 فیصد ٹکٹ خواتین کو دیے ہیں۔ بی جے پی نے صرف چھ کو ٹکٹ دیا ہے اور ایس پی نے دس فیصد خواتین کو ٹکٹ دیا ہے۔