نئی دہلی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد معاملے پر منگل 17 مئی کو سپریم کورٹ میں پہلے دن کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور پی ایس نرسمہا کی بنچ نے وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو یہ یقینی کرنے کی ہدایت دی ہے کہ سروے کے دوران مسجد احاطے سے برآمد مبینہ شیولنگ کو محفوظ کیا جائے ۔ لیکن ساتھ ہی عدالت نے واضح کیا کہ مسلمانوں کے نماز کے لیے مسجد پہنچنے پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ آج کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں کیا ہوا اور آخر میں عدالت نے کیا عبوری حکم جاری کیا۔
گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر کا معاملہ آج سپریم کورٹ میں آئٹم نمبر 40کے طور میں لائن اپ تھا۔ انجمن انتظامیہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کی درخواست پر سماعت شام 4 بجے کے قریب شروع ہونی تھی۔
تاہم مسلم فریق کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی کسی دوسری عدالت میں مصروف تھے جس کی وجہ سے سماعت تقریباً 10 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوئی۔
سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ احمدی نے بنچ کے سامنے کہا کہ ’اس عدالت (ایس سی) کے ذریعہ معاملہ اٹھائے جانے کے باوجود، کمیشن نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا، اس حقیقت کے باوجود کہ کوئی رپورٹ داخل نہیں کی گئی تھی۔ مدعی کی طرف سے اپنی درخواست میں کہا گیا کہ تالاب کے قریب کہیں ایک شیولنگ تھا، یہ بہت نامناسب ہے۔‘
سینئر ایڈوکیٹ احمدی نے بنچ کے سامنے وارانسی کی مقامی عدالت کا حکم بھی پڑھا، جس میں مسلمانوں کو مسجد کے احاطے میں وضو کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وارانسی کی سول عدالت نے جو بھی احکامات جاری کیے ہیں وہ بابری مسجد ملکیت کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہیں۔
سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے مزید کہاکہ ’یہ مکمل طور پر ایم صدیقی فیصلے اور ایودھیا فیصلے کے خلاف ہیں۔ قانون کہتا ہے کہ آپ 15اگست 1949کو موجودہ عبادت گاہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتے۔ یہ بڑی شرارت کا شبہ ہے ۔‘
اس پر سپریم کورٹ کی بنچ نے ریمارکس دیے، ’ہم نچلی عدالت کے جج کو حکم 7 اصول 11 سی پی سی کے تحت درخواست کو نمٹانے کی ہدایت جاری کریں گے۔‘
سینئر ایڈووکیٹ احمدی نے مزید کہا کہ ’میں یہ بھی مطالبہ کر رہا ہوں کہ ان تمام احکامات پر روک لگائی جائے۔ دائرہ اختیار کی بنیاد پر یہ احکامات درست نہیں ہیں۔ جس حکم کے تحت کمیشن وغیرہ کا تقرر کیا گیا تھا، اس پر روک لگائی جائے۔ جمود کو برقرار رکھا جائے۔ یہ تمام احکامات غیر قانونی ہیں۔‘
شیولنگ کہاں ہے؟: ایس سی
اترپردیش کی طرف سے پیش ہوئے ایس جی تشار مہتا نے کسی بھی حکم کو پاس ہونے سے پہلے ہدایت لینے کے لئے وقت مانگا۔ سماعت کے دوران بنچ نے پچھا کہ ’ شیولنگ کہاں ہے؟ یہاں تک کہ مجسٹریٹ نے بھی اسے نہیں دیکھاہے ۔‘
اس پر ایس جی تشار مہتا نے بنچ سے کہا کہ ’’اگر کوئی شیولنگ کو تباہ کردے تو کیا ہوگا؟‘‘۔ اس پر بنچ نے جواب دیا، ’ہم ڈی ایم سے سیکورٹی کو یقینی بنانے کو کہیں گے۔‘
سپریم کورٹ کا عبوری حکم
سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے میں نوٹس جاری کرتے ہوئے عبوری حکم جاری کیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ’16 مئی 2022 کے ٹرائل جج کے حکم کی کارروائی اور دائرہ کار اس حد تک محدود رہے گا کہ ڈی ایم وارانسی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جس علاقے میں شیولنگ پایا گیا ہے اسے صحیح طریقے سے محفوظ کیا جائے۔یہ حکم کسی بھی طرح سے مسلمانوں کو مسجد میں داخل ہونے یا نماز اور مذہبی تقریب منعقد کرنے میں روکات پیدا نہیں کرے گا ۔‘
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ مسلمانوں کو وضو کرنے کی اجازت دی جائے گی کیونکہ یہ مذہبی عمل کاحصہ ہے ۔ حالانکہ اترپردیش ریاست کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا کےاعتراض کے بعد سپریم کورٹ نے نچلی عدالت میں کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا۔
سپریم کورٹ کے اس عبوری حکم کا خلاصہ ان 5 نکات میں کیا جا سکتا ہے:
ضلع مجسٹریٹ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ گیان واپی مسجد میں جہاں شیولنگ کی بات کی جا رہی ہے اس کی حفاظت کی جائے۔
مسجد کے اندرمسلمانوں کے نماز پڑھنے اور وضو کرنے کے حق پر کوئی روک ٹوک نہیں ہونی چائے ۔
سپریم کورٹ نے ٹرائل جج کی ہدایت کو منسوخ کر دیا کہ صرف 20 لوگ نماز پڑھیں گے۔
وارانسی کی مقامی عدالت میں کارروائی پر کوئی روک نہیں ہے۔
گیان واپی مسجد کیس کی سماعت جمعرات 19 مئی کو دوبارہ ہوگی۔