خاص رپورٹ
غزہ مذاکرات ’آخری مراحل‘ میں ہیں اور ’گھنٹوں، دنوں یا اس سے زیادہ‘ میں معاہدہ ممکن ہے۔فریقین بیت سنبھل کر قدم اٹھا رہے ہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور پیر کو قطر کے شیخ تمیم بن حماد الثانی سے بات چیت کی۔
فلسطینی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس اور اسرائیلی حکام پیر کے روز ایک ہی عمارت میں بالواسطہ بات چیت کر رہے تھے۔
معاہدے کی کچھ ممکنہ تفصیلات سے متعلق بتانے ہوئے فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ ’تفصیلی تکنیکی بات چیت میں کافی وقت لگا۔‘فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حماس معاہدے کے پہلے دن تین یرغمالیوں کو رہا کرے گی جس کے بع اسرائیل آبادی والے علاقوں سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کر دے گا۔سات دن بعد حماس مزید چار یرغمالیوں کو رہا کر دے گی اور اسرائیل جنوبی علاقوں میں بے گھر ہونے والے افراد کو شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت دے گا، لیکن صرف ساحلی راستے سے اور وہ بھی پیدل۔تاہم نقل و حمل کے لیے صلاح الدین روڈ سے متصل راستے سے گزرنے کی اجازت ہوگی، جس کی نگرانی قطری اور مصری ٹیکنیکل سکیورٹی ٹیم کے ذریعے کی جائے گی۔معاہدے میں اسرائیلی افواج کو فلاڈیلفی کوریڈور میں رہنے اور پہلے مرحلے کے دوران مشرقی اور شمالی سرحدوں کے ساتھ 800 میٹر بفر زون برقرار رکھنے کی شقیں شامل ہیں، جو 42 دن تک جاری رہیں گی۔اسرائیل نے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے جن میں سے تقریباً 190 ایسے ہیں جو 15 سال یا اس سے زائد کی سزا کاٹ چُکے ہیں۔ اس کے بدلے حماس 34 یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے مذاکرات جنگ بندی کے 16 ویں دن شروع ہوں گے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ پیر کے روز غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’انھوں نے سکولوں، گھروں اور یہاں تک کہ لوگوں کے اجتماعات پر بھی بمباری کی۔‘تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’اس کے علاوہ پیر کے روز غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔‘