کولمبو :(ایجنسی)
سری لنکن دارالحکومت ميں فوج طلب کر لی گئی ہے۔ بکتر بند گاڑياں اور فوج کی بھاری نفری کولمبو کی سڑکوں پر تعينات ہيں۔ فوجيوں کو حکم ديا گيا ہے کہ تخريب کاروں کو ديکھتے ہی گولی مار دی جائے۔
سری لنکا ان دنوں شديد اقتصادی بحران کا شکار ہے، جو اب ايک سياسی بحران کی شکل بھی اختيار کر گيا ہے۔ کئی ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرين وزير اعظم اور صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے آئے ہيں۔ پير کو حکومت کے حاميوں نے مظاہرين پر حملہ کر ديا، جس کے بعد وزير اعظم مہندا راج پکشے مستعفی ہوگئے۔ اپوزيشن البتہ صدر گوتابايا راج پکشے سے بھی استعفیٰ مانگ رہی ہے اور اس نے يونٹی حکومت کے قيام کی پيشکش مسترد کر دی ہے۔
منگل کو حکومت کے حاميوں نے مظاہرين پر دوبارہ حملہ کيا، جس کے بعد ملک گير سطح پر حالات بگڑ گئے۔ اب تک آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں حکمران جماعت کے ايک قانون ساز اور دو پوليس اہلکار بھی شامل ہيں۔ زخمی ہونے والوں کی تعداد 219 ہے۔ علاوہ ازيں 60 گاڑيوں اور 104 عمارات کو بھی نذر آتش کر ديا گيا۔
صدر گوتابايا راج پکشے نے بدھ کے روز عوام سے اپيل کی ہے کہ وہ نسلی اور مذہبی بنيادوں پر تقسيم سے گزير کريں اور پر امن رہيں۔ ٹوئٹر پر ايک پوسٹ ميں انہوں نے شہريوں سے کہا کہ ملک کو درپيش سماجی، معاشی اور سياسی بحرانوں سے نکلنے کے ليے اتحاد و يکجہتی ضروری ہے۔