نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں سوامی یتی نرسنگھانند کی جانب سے پیغمبر اسلامؐ کی شان میں دیے گئے توہین آمیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا۔ آپ نے کہا کہ "مسلمانوں کو شدید دلی تکلیف پہچانے والا یہ بیان جان بوجھ کر سماج میں اشتعال انگیزی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو پھیلانے کے مقصد سے دیا گیا ہے اور مستقل اس قسم کے بیانات کو دہرایا جا رہا ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے شرپسند عناصر سے ملک کا امن و امان خطرے میں پڑ سکتا ہے، لہٰذا حکومت اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔”
ملک معتصم نے کہا کہ ’’ سوامی آنند کا یہ گستاخانہ بیان، اخلاقی گراوٹ اور ذہنی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔ اس قسم کے واقعات اور بیانات، فرقہ پرست افراد اور حلقوں میں اسلام اور مسلمانوں کے تئیں پائی جانے والی شدید مرعوبیت، نفرت اور احساس کمتری کا ثبوت ہے ۔ اس قسم کے معاملات کو محض مسلمانوں کا مسئلہ سمجھنے کے بجائے اسے معاشرے میں اخلاقی و روحانی قدروں کے زوال کے مسئلہ کے طور پر بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کے نفرت انگیز بیانات خود ہندو مذہب کی قدروں اور تعلیمات کے خلاف ہیں ایسے میں مذہب کے لبادے میں مذہبی منافرت پھیلانے والوں اور مذہب کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا مذہبی دانشوروں اور شخصیات کی ذمہ داری ہے۔”
نائب امیر نے مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ چند جاہل لوگوں کے نازیبا الفاظ و بیانات سے پیغمبر اسلامؐ کی عظمت کو کم نہیں کیا جا سکتا ۔ کچھ لوگ ایسے بیانات دے کر ماحول میں اشتعال پیدا کرنا چاہتے ہیں ، لہٰذا ملت کا ہر فرد ایسے اشتعال انگیز بیان کا انتہائی حکمت، صبر و تحمل اور سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرے اور پیغمبر اسلامؐ کی حقیقی تعلیمات، ان کے اخلاق و اعلیٰ صفات کو فروغ دینے اور ہر فرد تک پہنچانے کی کوشش کرے تاکہ اسلام اور پیغمبر اسلام کا حقیقی پیغام ملک کے کونے کونے تک پہنچ سکے۔ ایسی کوششوں کے ذریعے ہی ہم باہمی احترام اور امن و انصاف پر مبنی ایک بہترملک کی تعمیر کرسکتے ہیں ۔(سورس:پریس ریلیز)