سوڈان اگلے ہفتے اپنا پہلا سرکاری وفد اسرائیل بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ گذشتہ برس امریکی ثالثی میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات کو عملی شکل دی جا سکے۔
خبر رساں ادارے ‘رائیٹرز نے دو الگ الگ سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوڈانی وفد میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام شامل ہوں گے۔ ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ اگلے ہفتے کے طے شدہ دورے کے لیے تاریخ کی منظوری کا انتظار ہے۔ سوڈان اور اسرائیل کی حکومتوں نے اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی کوششوں سے گذشتہ برس متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے بعد سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
موجودہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا رہنے کا عندیہ ظاہر کر چکی ہے۔
اسی تناظر میں سوڈانی حکومت نے گذشتہ ہفتے 1958 کے بائیکاٹ کے قانون کو منسوخ کرنے پر اتفاق کیا تھا جس میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور معاشی تعلقات استوار کرنے پابندی عاید کی گئی ہے۔