تحریر:تولین سنگھ
نریندر مودی کے ’نیو انڈیا‘ میں سردار پٹیل سب سے بڑے ہیرو ہیںتو پنڈت جواہر لال نہرو سب سے بڑے ولن ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ٹرول فوج اور ٹی وی پر ان کے ترجمان ملک کے پہلے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ نہرو کی نااہلی نے ہندوستان میں ہر مسئلہ پیدا کیا ۔ حال ہی میں کرکٹ کے میدان میں پاکستان سے شکست کے بعد ایک ٹویٹ ٹرینڈ کر رہا تھا کہ ’’سارا قصور نہرو کا ہے کیونکہ انہوںنے پاکستان نہ بنایاہو تا تو آج ہم ہارتے نہیں۔‘‘
14 نومبر یوم اطفال کے طور پر منایا جاتا رہا ہے ۔ بچے چاچا نہروکےساتھ تصویریں کھنچواتے تھے، تب بھارت میں ہیروز کی شدید کمی تھی۔ بالی ووڈ سے کھیل کے میدان تک انگلیوں پر ان کی گنتی تھی۔ نہرو کا قد اتنا بلند نظر آتا تھا کہ کتابوںلکھی جاتی تھیں کہ نہرو کےبعدکیا بھارت اور ہندوستانی جمہوریت زندہ رہ سکے گی؟ نہرونے سوویت یونین کا ماڈل اپنا کرملک کا بہت نقصان کیا، لیکن ان کی سیاست کامیابی بہت بڑی تھی۔
ان کےوقت میں آزاد ہوئے ممالک میں فوجی آمریت عام تھی، لیکن نہرونے بھارت میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوئیں۔ چندمیڈیا گھرانوں کا اثر ورسوخ آج جیسا نہیں تھا پھر بھی نہیں اپنے مخالفت میں لکھنے کے لیے انہوں نے تحریک کی۔ آج کا بڑا میڈیاطبقہ جو آزاد ی لے پارہا ہے اس کی وجہ سے نہرو ہی تھے۔ ’ نیو انڈیا‘ میں میڈیا یا تو مودی کی تعریب میں لگی رہتی ہے یا پھر نرم آوازمیں تنقید کرنے میں ۔ یہ نہرو کا عطیہ ہےکہ جب ان کی بیٹی نےآمریت کا راستہ انتخاب کیا تو عوام نے انہیں ان کی سیٹوں پر بھی ہرا دیا۔ اس لئے ہمیں دل سے جواہرلال نہرو کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔
(بشکریہ: انڈین ایکسپریس )