ایران سے منسلک ٹیلی گرام اکاؤنٹ کے ذریعے ایران پر حملے کی اسرائیی تیاریوں کے بارے میں دو مبینہ امریکی انٹیلی جنس دستاویزات کے شائع ہونے کے بعد سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور اس حوالے سے امریکی حکام انتہائی فکر مند ہوگئے ہیں۔
یہ مبینہ لیک اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل ایران کے خلاف جوابی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے جواب میں یکم اکتوبر کو اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دستاویزات کا افشا ہونا اسرائیلی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
پینٹاگون اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے لیک ہونے والی دستاویزات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن انہوں نے اطلاع کی صداقت پر سوال نہیں اٹھایا۔ ’’مڈل ایسٹ سپیکٹیٹر‘‘ نام کے ٹیلی گرام چینل نے جمعہ کو دعویٰ کیا تھا کہ اسے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے ایک ذریعے سے ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کی تیاریوں کے بارے میں دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔ یہ چینل معمول کے مطابق ایران نواز مواد شائع کرتا ہے۔
ان دستاویزات میں ایک انٹیلی جنس رپورٹ بھی شامل ہے جو اس ہفتے کے شروع میں امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی میں گردش کر رہی تھی۔ نیوز ویب سائٹ ’’ ایکسیوس‘‘ کی طرف سے دستاویزات کی صداقت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ مبینہ رپورٹ میں حالیہ دنوں میں اسرائیل کے کئی فضائی اڈوں پر کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ ان کارروائیوں کے تحت ایران پر حملہ کرنے کے لیے جدید ہتھیاروں کی منتقلی بھی کی گئی ہے۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ امریکی انٹیلی جنس سگنلز کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے اس ہفتے ایک بڑی مشق کی جس میں انٹیلی جنس طیاروں اور ممکنہ جنگی طیاروں کو ایران کے خلاف ممکنہ حملے کے لیے تربیت دی گئی۔ مبینہ انٹیلی جنس رپورٹ میں ایران کے خلاف حملہ کرنے کے لیے اسرائیلی ڈرون یونٹوں کی تیاریوں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
اگر یہ رپورٹ درست ہے تو یہ امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کی تیاریوں کی انتہائی درست اور تفصیلی نگرانی کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان تیاریوں میں اسرائیلی فضائیہ کے اڈوں کے اندر ہونے والی کارروائیوں کی جاسوسی کے لیے سیٹلائٹ کا استعمال بھی شامل ہے۔
ممکنہ لیک امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے اندر سکیورٹی کی ایک بہت سنگین خلاف ورزی کی علامت ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے ٹیلی گرام پر ایران سے منسلک اس چینل تک انتہائی خفیہ معلومات پہنچیں۔ ایک امریکی اہلکار نے ’’ ایکسیوس‘‘ کو بتایا کہ مبینہ لیک بہت پریشان کن ہے لیکن اس سے ایران کے خلاف اسرائیل کے آپریشنل منصوبوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل مبینہ لیک سے آگاہ ہے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔