لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جنوبی لبنان میں کم از کم 14 افراد کو ہلاک اور 80 سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔ لبنانی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ علاقے سے اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کے انخلا کی ڈیڈ لائن ختم ہو جانے کے باوجود اب بھی وہ ملک کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔اس ہر لوگ احتجاج کرنے سڑکوں پر اتر آئے
لبنانی اور اسرائیلی افواج کے علاوہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی خبردار کیے جانے کے باوجود اتوار کی صبح ہزاروں باشندے سرحد سے متصل قصبوں اور دیہاتوں میں واپس چلے گئے، جن کے بارے میں انھیں بتایا گیا تھا کہ یہ علاقہ غیر محفوظ ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے کتنے فوجی لبنان میں رہیں گے یا وہ کتنے عرصے تک رہیں گےلبنان کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی افواج نے لوگوں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ان مقامات میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جو اب بھی زیر قبضہ ہیں۔ لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے اس کا ایک فوجی ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس جنوبی لبنان کے متعدد علاقوں میں خبردار رہنے کے لیے فائرنگ کی تاہم اُن کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے میں جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا اور علاقے سے حزب اللہ کے جنگجوؤں کے انخلا کی شرط رکھی گئی تھی۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہزاروں لبنانی فوجیوں کو اس علاقے میں تعینات کیا جائے گا جہاں کئی دہائیوں تک حزب اللہ کا غالبہ رہا ہےمذاکرات سے باخبر ایک مغربی سفارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل نے کہا ہے کہ اسے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لئے مزید وقت کی ضرورت ہے۔
لبنان کے نئے صدر اور آرمی چیف جوزف عون کی جانب سے اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا اور وہ اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر دیکھ رہے ہیں۔