ویب ڈیسک — وسطی امریکہ کے ملک نکاراگوا نے اسرائیل کی حکومت کو ‘فاشسٹ’ اور ‘جینوسائیڈل’ قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطا بق حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں مسلسل حملوں کے باعث سفارتی تعلقات ختم کیے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل نکاراگوا کی کانگریس نے غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر قرارداد منظور کی تھی جس میں حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے میں کوئی ایکشن لے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اب یہ تنازع لبنان تک پھیل چکا ہے جب کہ یمن، شام اور ایران کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ماہرین کی جانب سے اسے ایک علامتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اسرائیل کا کوئی بھی مستقل سفیر نکاراگوا میں تعینات نہیں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے سے ہی نہ ہونے کے برابر تھے۔نکاراگوا کی حکومت کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے اور اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کے اعلان کے بعد جنگ پھیلنے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
نکاراگوا نے مئی میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت جرمنی کو اسرائیل کی فوجی امداد سے روکے۔ لیکن عدالت نے یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔
نکاراگوا کا الزام تھا کہ جرمنی غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کر کے 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
لاطینی امریکہ کے ممالک غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے بڑے ناقد رہے ہیں۔ برازیل، کولمبیا اور چلی جیسے ممالک بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ایران نکاراگوا کے صدر ڈینئل اورٹیگا کی حکومت کا اتحادی بھی ہے۔ اورٹیگا حکومت کو 2018 میں حکومت مخالف مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے باعث سفارتی تنہائی کا بھی سامنا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپس کا دعویٰ ہے کہ ان پرتشدد مظاہروں میں 300 افراد مارے گئے تھے۔(سورس:وائس آف امریکہ)