اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ آنے والے دن اسرائیل کیلئے چیلنجنگ ہیں۔ اسرائیل اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے۔
تل ابیب میں خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس، حزب اللّٰہ اور حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں۔ اسرائیل نے حزب اللّٰہ چیف آف اسٹاف فواد شکر سے بدلہ لے لیا ہے۔ اسرائیل پر حملہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی پراکسیز کو منہ توڑ ردعمل دیا ہے۔ اسرائیل اپنے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور طاقت سے جواب دے گا۔
انکا کہنا تھا کہ اسرائیل ہر طرح کی صورتحال کےلیے تیار ہے۔ شہریوں کو مشکل دنوں کا سامنا ہوگا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ بیروت حملے کے بعد اسرائیل کو تمام اطراف سے خطرات کا سامنا ہے، ہم کسی بھی خطرے کے سامنے متحد رہیں گے۔
ایران کے قریب ہی یمن کے حوثی بھی امریکی اور اسرائیلی شپنگ کیلئے مشکلات پیدا کررہے ہیں صورتحال کے اس تناظر میں بعض سنجیدہ حلقے جنگ کو ایران تک پھیلنے کے امکانات پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حماس، حزب اللہ اور حوثیوں پر حملوں کے باوجود جنگجویانہ بیانات دے رہے ہیں اور اسرائیل کے خالفین کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
اسماعیل ہانیہ کو گائیڈڈ میزائل سے قتل کرنے کے بارے میں اسرائیلی حکومت تاحال خاموش ہے مگر فواد شکر کی موت اور حوثیوں پر حملوں کی تصدیق کررہا ہے۔
اسرائیل اس جاری جنگ کو لبنان، ایران اور یمن تک پھیلانے کی خواہش رکھتا ہے اور اگر ہوسکے تو وہ امریکا کو بھی اس جنگ میں براہ راست ملوث کرنے کی خواہش رکھتا ہے جبکہ ایران امریکا کو ایسی کسی جنگ میں شریک ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا یہی وجہ ہے کہ اسرائیل ماضی قریب میں ایران کے 20؍ سے زائد اہم فوجی کمانڈروں اور جنرلوں اور دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے اور اموات کے باوجود کوئی موثر جوابی حملہ یا جنگ کرنے سے گریزاں ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایران کے مقابلے میں اسرائیل کو ٹیکنالوجی کے میدان میں کہیں زیادہ برتری حاصل ہے۔
شام میں ایرانی قونصلیٹ کی تباہی 20؍ سے زائد ایرانی اہم کمانڈروں کی اموات اور تہران میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت اسرائیل کی ٹیکنالوجیکل برتری کا ثبوت ہے اور ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کی سلامتی کے ضامن امریکا کی حکمت عملی اور تعاون کا ثبوت بھی ہے لہٰذا ایران کو اسرائیل کے خلاف کوئی جوابی اقدام کرنے سے قبل ان زمینی حقائق کو بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے۔