نئی دہلی :
دوسری لہر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں میں عجیب سی علامات ملی رہی ہیں۔ دہلی کے اسپتالوں میں ایسے معاملات سامنے آرہے ہیں ، جہاں دو سے تین بار بھی اس وائرس سے متاثرہ افراد کی رپورٹس منفی آئی ہیں،ایسی صورتحال میں اس وائرس کو پکڑنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ نیز اس بار کورونا وائرس کے مختلف حالات میں انفیکشن بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔آکاش ہیلتھ کیئر کے ایم ڈی ڈاکٹر آکاش چودھری نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ انہوں نے بہت سارے مریضوں کو دیکھا ہے جنھیں بخار ، کھانسی ، سانس لینے میں دشواری تھی اور اس کے سی ٹی اسکین سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے پھیپھڑوں پر ہلکے رنگ کے پیچ ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ کورونا کی ایک الگ علامت ہے۔
ڈاکٹر آکاش کے مطابق ایسے ہی کچھ مریضوں کا ٹیسٹ کرایا گیا ، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ ان کے پھیپھڑوں میں مائع ہے، ایسے تمام لوگوں کو آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ میں کورونا منفی پایا گیا تھا ، لیکن اس ٹیسٹ کے ذریعے یہ پتہ چلا ہے کہ ان مریضوں میں مثبت علامات موجود ہیں۔ اس کے پیچھے کیا وجہ ہوسکتی ہے اس کے بارے میں دہلی کے مشہور انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیری سائنس کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پرتیبھا کالے نے بتایا یہ ممکن ہے کہ وائرس ایسے مریضوں میں ناک یا گلے میں جمع نہ ہوا ہو اور اسی وجہ سے کوئی مثبت نتیجہ نکالا جائے تو مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ اس وائرس نے خود کو ACE ریسیپٹرز سے جوڑا ہے ، ڈاکٹر پرتیبھا کالے کہتی ہیں کہ یہ ایک قسم کا پروٹین ہےجو پھیپھڑوں کے بہت سارے خلیوں کی سطح پر پایا جاتا ہے اور جب پھیپھڑوں کی جانچ کی گئی تو ایسے مریضوں کو کورونا سے انفیکشن پایا گیا۔ اسی طرح میکس ہیلتھ کیئر کے ڈاکٹر ویوک نانگیہ نے کہتے ہیں کہ 15 سے 20فیصد لوگ اس طرح کی پریشانی سے دوچار ہیں، ایسے لوگ کورونا وائرس سے انتہائی متاثر ہیں لیکن ان کی رپورٹ منفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ بات ہےمسئلہ یہ ہے کہ ایسے لوگ دوسرے لوگوں میں بھی انفیکشن پھیلا سکتے ہیں۔ دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر اروپ باسو کا کہنا ہے کہ اس وقت کورونا سے متاثرہ افرادمیں ناک کابہنانزلہ زکام اور آشوب مرض کی علامات دکھائی دے رہے ہیںجبکہ پہلے ایسا نہیں ہوتاتھا۔ باسو کے مطابق بہت سارے مریض ایسے ہیں جو کھانسی اور سانس لینے میں کوئی دقت نہیں ہے اور پھیپھڑبھی معمول ہے لیکن انہیں 8 سے 9 دن تک مسلسل بخار رہتا ہے۔ یقیناً یہ تشویش کا باعث ہے، کیونکہ بہت سے لوگ ہیں جو کارونا مثبت ہیں لیکن ان کا ٹیسٹ منفی ہے ، وہ بہت سے لوگوں میں اس انفیکشن کو پھیلا سکتے ہیں۔