تحریر:انل جین
نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا وزیر اعظم نریندر مودی کی تاریخ کے’ ‘علم‘ سے بخوبی واقف ہے۔ کبھی سکندر کووہ بہار تک لے آتے ہیں، کبھی تکش شیلا کو بہار میں بسادیتے ہیں اور کبھی موریہ خاندان کے بانی چندرگپت کے گپت خاندان کے بارے میں بتاتے ہیں۔ کبھی وہ 700 سال پرانے کونارک کےسوریہ مندر کو 2000 سال پرانا بتادیتے ہیں توکبھی کبیر ،نانک اورگورکھ ناتھ کو مگہر میںایک ساتھ بیٹھا دیتےہیں ۔ ملک کو یہ جانکاری بھی ان سے ہی ملتی ہے کہ آزادی کےوقت ڈالر اورروپیہ کی قیمت برابر تھی۔ اس طرح کی تاریخ ، جغرافیہ، معاشیات، سائنس وغیرہ سے متعلق بہت سی عجیب و غریب معلومات سے ملک اور دنیا کو باخبر رکھتے ہیں۔ اب آزادی کی تاریخ سے متعلق ایسی ہی شاندار معلومات حکومت ہند کے پریس انفارمیشن بیورو (PIB) نے بھی دی ہیں۔
ان دنوں حکومت ہند ملک کی آزادی کا امرت مہواتسو منا رہی ہے۔ اس سال 15 اگست کو ملک کی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ اس مقصد تحت حکومت کی سطح پر مختلف پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر مرکزی حکومت کے مختلف پبلسٹی میڈیم بھی اپنی سطح پر تحریک آزادی سے متعلق خصوصی مواد پھیلا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پی آئی بی نے حال ہی میں اپنے پندرہ روزہ میگزین میں 1857 کے انقلاب کے بارے میں جو معلومات دی ہیں وہ حیران کن ہیں۔
پی آئی بی کا ایک پندرہ روزہ میگزین، جو حکومت ہند کی تمام سرگرمیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، ’نیو انڈیا سماچار‘ کے نام سے شائع ہوتا ہے۔ یہ رسالہ انگریزی اور ہندی دونوں زبانوں میں شائع ہوتا ہے۔ میگزین کے انگریزی ایڈیشن کے جنوری کے مہینے کے پہلے شمارے میں 1857 کے انقلاب کے کئی سال بعد پیدا ہونے والے سوامی وویکانند اور رمن مہارشی کو انقلاب کا پیش خیمہ قرار دیا گیا ہے۔ یہی نہیں، 15ویں صدی میں پیدا ہونے والے چیتنیا مہا پربھو کو بھی اس لائن میں رکھا گیا ہے۔
اس میگزین میں آزادی کے امرت مہواتسو کے بارے میں ایک کور اسٹوری شائع ہوئی ہے، جس کا عنوان ہے- AMRIT YEAR: TOWARDS A GOLDEN ERA۔اس کور اسٹوری کے Inspiraton from History عنوان والے پیج پر ’ گلڈن پیئریڈ ‘ والے بیلٹ پوانٹس میں بھکتی آندولن کا ذکر ہے۔ اس میں بھکتی دور کے زیادہ تر روحانی شعور میں سنتوں اورمہنت کےتعاون پر بحث کرتےہوئے بتایا گیاہے کہ چیتنیا مہا پربھو، سوامی وویکانند اور رمنا مہارشی 1857 کے انقلاب کے پیش رو تھے۔
میگزین میں دیے گئے یہ تمام حقائق سراسر غلط ہیں۔ سوامی وویکانند اور رمنا مہارشی کو 1857 کے انقلاب کے ‘ پیش رو ‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جب کہ وہ انقلاب کے برسوں بعد پیدا ہوئے تھے۔ وویکانند 12 جنوری 1863 کو پیدا ہوئے، یعنی انقلاب کے چھ سال بعد، جب کہ رمنا مہارشی انقلاب کے 22 سال بعد 30 ستمبر 1879 کو پیدا ہوئے۔
میگزین میں، بھکتی دور کے عظیم سنت، چیتنیا مہا پربھو کو 1857 کے انقلاب کا پیش خیمہ بھی قرار دیا گیا ہے، جب کہ وہ انقلاب سے تقریباً پانچ صدی قبل یعنی پندرہویں صدی میں 18 فروری 1486 کو پیدا ہوئے تھے۔ جبکہ انقلاب انیسویں صدی میں پیش آیا۔
دو دن پہلے جب میگزین پی آئی بی کے ٹوئٹر ہینڈل پر اپ لوڈ کیا گیا تو سب سے پہلے، کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ٹویٹ کیا اور ان حقائق پر مبنی غلطیوں کو اجاگر کیا۔ اس کے بعد گوالیار کے سینئر صحافی ڈاکٹر راکیش پاٹھک نے بھی فیس بک پوسٹ کے ذریعے ان غلطیوں کا تفصیل سے ذکر کیا۔ بعد میں بہت سے لوگوں نے اس کہانی پر پی آئی بی کا مذاق اڑایا اور حکومت اور پی آئی بی پر طنز کیا۔ پھر کہیں پی آئی بی کو معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا اور کہا گیا کہ میگزین کے ہندی ورژن میں اس غلطی کی اصلاح کی جائے گی۔
آزادی کا جشن مناتے ہوئے نہ صرف تحریک آزادی کی تاریخ کو مسخ کر کے پیش کیا جا رہا ہے بلکہ آزادی کے بعد جدید ہندوستان کے اب تک کے سفر کے بارے میں سرکاری تشہیری مواد میں بھی ایسا ہی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ سال بھر کا پروگرام آزادی کے امرت پر جاری ہے۔ لیکن اس پروگرام میں بابائے قوم مہاتما گاندھی اور ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو مکمل طور پر غائب ہیں۔ ویسے بھی مرکزی حکومت کے پبلسٹی مواد سے نہرو کو پہلے ہی ہٹا دیا گیا تھا۔ اس بار 14 نومبر کو ان کی یوم پیدائش پر پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں منعقدہ پروگرام میں دونوں ایوانوں کے سربراہان، یعنی راجیہ سبھا کے چیئرمین اور لوک سبھا کے اسپیکر نہیں گئے۔ اور نہ ہی مرکزی حکومت کے کسی سینئر وزیر یا بی جے پی لیڈر نے اس میں شرکت کی۔
امرت مہواتسو کے موقع پر حکومت کی طرف سے تیار کردہ تشہیری مواد سے نہرو پوری طرح غائب ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق اوپر سے ہر محکمے کو ہدایات دی گئی ہیں کہ نہرو کا کہیں ذکر نہ کیا جائے اور نہ ہی ان کی تصویر کہیں آویزاں کی جائے۔
حکومت کا پروگرام امرت مہواتسو پر پورا سال چلے گا، لیکن جدوجہد آزادی یا آزادی کے بعد ملک کی تعمیر میں نہرو کے کردار کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جائے گا۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو بھی صرف ایک جگہ دکھانے کی علامت کے طور پر دکھا کر خانہ پری کی جائے گی ۔ باقی امرت مہواتسو یا تو 1885 میں انڈین نیشنل کانگریس کے قیام سے پہلے 1857 کی جنگ کے آزادی پسندوں کے بارے میں بتائے گا یا 2014 کے بعد بننے والی حکومت کی کامیابیوں کے بارے میں۔
یہ سب دیکھ کر فلمی اداکارہ کنگنا رناوت کا چند روز قبل دیا گیا بیان یاد آنا فطری ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے وائی کیٹیگری کی سیکورٹی حاصل کرنے والی اس اداکارہ نے حال ہی میں صدر کے ہاتھوں پدم شری سے نوازے جانے کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو جو آزادی ملی تھی وہ بھیک میں ملی تھی۔ حقیقی آزادی تو مئی 2014 میں ملی ہے ۔ اس انٹرویو کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا بیان دہرایا اور مہاتما گاندھی کے بارے میں تضحیک آمیز تبصرہ بھی کیا۔ ان کے بیانات کی بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی اور بی جے پی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے بھی ان پر اعتراض کیا۔ لیکن نہ تو کنگنا نے اپنا بیان واپس لیا اور نہ ہی مرکزی حکومت، بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر کیا، جس سے یہ یقین پیدا ہوا کہ ایسا بیان دینے کی ترغیب ’’کہیں‘‘ سے ملی ہے۔
اب ایسا لگتا ہے کہ حکومت بھی کنگنا کے بیان کی طرح آزادی کا جشن منا رہی ہے، اس بات کا یقین ہے کہ سرکاری میڈیا میں بیٹھے لوگ بھی وزیر اعظم کی تاریخ کے احساس سے متاثر ہیں۔
(بشکریہ: ستیہ ہندی )