دو لفظ:قاسم سید
ہندستانی مسلمانوں کے مشترکہ پلیٹ فارم مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف کل یعنی 17،مارچ کودہلی کے جنتر منتر پر بڑا دھرنا دیا جائے گا۔ وقف املاک کے تحفظ کے لیے بورڈ نے ہندوستان کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جنتر منتر پہنچ کر اس بل کے خلاف بھرپور احتجاج کریں۔
جس میں بورڈ کی قیادت اگکی صف میں موجود ہوگی ـ وہ ضرورت پڑنے پر گرفتاری بھی دینے کو تیار ہے اور ہر طرح کی قربانی دینے میں پیش پیش رہے گی جیسا کہ اس کی طرف سے بار بار کہا جارہا ہے ـ اس جذبہ نے عام مسلمانوں کے اندر سر سے پیر تک نئی انرجی بھردی ہے ،انہیں نئی ہمت و طاقت دی ہے ـ
بورڈ نے اپنی مہم کے تحت کئی پوسٹر جاری کیے ہیں ان میں کہا ہے کہ ہم ہندوستانی مسلمانوں کو احساس ہے کہ وقف ترمیمی بل اوقاف کو غصب کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ ملت اسلامیہ وقف ترمیمی بل کو مسترد کر تی ہے بورڈ نے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں پر براہ راست حملہ ہے۔ بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی ہماری تجاویز پر غور کرے گی لیکن نہ تو ہماری رائے پر غور کیا گیا اور نہ ہی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم کو شامل کیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایاکہ حکومت یہ ترمیم ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر بورڈ اپنے مطالبہ پر ڈٹا رہا اور اس کی قیادت نے کہیں کوئی کمزوری نہیں دکھائی تو یہ دھرنا ایک بڑی تحریک کا آغاز بن سکتا ہے اور مسلم سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ بن سکتا ہے ـ این آرسی کے بعد مسلمانوں میں اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے کوئی ثحریک پیدا نہیں ہوئی اور قیادت مختلف حوالوں سے یہ کہا جاتا ہے کہ حیلوں کا شکار ہوگئی ـوقف ترمیمی بل سے نہ صرف مسلمانوں کو ایک پیج پر آنے کا موقع ملا ہے بلکہ مسلم قیادت کے پاس بھی مقتل کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ـاسی لئیے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق وہ سڑکوں پر اتررہی ہے ـ اور یہ صرف ابتدا ہے ـ بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس کا ماننا ہے کہ اب مسلسل جدوجہد کا وقت آگیا ہے اور ذراسی لاپروائی یا سستی ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے ـ
امید کی جارہی ہے کہ اگر انتظامیہ کی طرف سے روک ٹوک نہیں ہوئی تو دھرنا ایک نئی تاریخ لکھنے کی شروعات کرسکنے کی اہلیت رکھتا ہے ـ اس میں اگر مگر والے بھی خود کو مزید کسی پردے میں نہیں چھپا سکیں گے ـ دیکھنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بڑے قلابے ملانے اور دوسروں کو آگے آنے پر ابھارنے والے فلاسفر کل جنتر منتر پر نظر آئیں گے یا کسی شرعی عذر کی چادر شام کو ان کے قلم کے بدن پر کسی وہاٹس ایپ گروپ میں لپٹی ملے گی ،ان تمام لوگوں کے لئے نیک خواہشات جو دھرنے کی کامیابی کے لیے دن رات ایک کیے ہویے ہیں ،بورڈ کی آواز دور دور تک ضرور سنی جارہی ہوگی دہلی اور مغربی یوپی کے عوام جنتر منتر کو اپنی صداؤں سے آباد کریں گے انشاء اللہ،سول سوسائٹی اور مختلف پارٹیوں کے ہم خیال لیڈران اور ممبران پارلیمنٹ جو اس دھرنے میں موجود ہوں گے یہ دیکھیں گے کہ آخر مسلمان اپنے مستقبل کے لیے کتنے سنجیدہ اور باعزم ہیں ،کیا ملت کےمقدر کے تارے اورجگنو کل اپنے ہونے کا احساس دلانے میں کامیاب ہوں گے دل کہتا ہے ضرور