نوح ؍ گروگرام :(ایجنسی)
23 اپریل کو ہتھیاروں سے لیس لوگوں کے ذریعہ کچھ آدمیوں کو پیٹتے ہوئے ،انہیں دھکیل کر گاڑیوں میں ڈالتے ہوئے اور گاؤں والوں کو ڈراتے ہوئے دکھاتے ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگے۔
یہ ویڈیوز ہریانہ کے نوح ضلع کے راولی اور شیخ پور گاؤں کے ہیں۔ ان کو گئو رکشکا دل اور بجرنگ دل کے کئی ارکان کے ذریعہ شوٹ کیا گیا تھا۔ جنہوں نے ان متاثرین پر مبینہ طور پر گائے کی اسمگلنگ اور ذبح کرنے کے الزام میں حملہ کیا۔ ان لوگوں کے جانے کےبعد بھی گاؤں والوںمیںڈر کاماحول ہے ۔
تنیشکا سوڈھی کی رپورٹ کے مطابق ہریانہ میں، گائے کی حفاظت کے لئے گائے کے محافظ زیاتر مقامی پولیس کے ساتھ تال میل بٹھا کر کام کرتے ہیں ۔ گئو رکشکوں اور پولیس دونوں کے حساب سے ہی ، واقعات کے وقت پولیس وہاں موجود تھی ۔
جن لوگوں کی پٹائی کی گئی وہ اس وقت گائے کے ذبیحہ اور اسمگلنگ کے الزام میں پولیس کی حراست میں ہیں۔ لیکن ان پر حملہ کرنے والوں کو نہ تو حراست میں لیا گیا اور نہ ہی ان کے نام ایف آئی آر میں درج کیے گئے۔
گاؤں والوں نے نیوز لانڈری کو بتایا کہ انھوں نے پولیس کو ان لوگوں کے نام بتا دیے تھے۔ اس کی جگہ پر تشدد کے لئے ’نامعلوم افراد ‘ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
2014 سے بھارت میں گئو رکشاکے نام پر غنڈہ گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2018 کے درمیان خود ساختہ گئو رکشا دل کے ہاتھوں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔