نئی دہلی: میڈیا میں خاص طور پر بیرون ملک بڑھتی اپنی ’منفی شبیہ‘ سے فکرمند نریندر مودی حکومت نے’پریس کوہینڈل‘ کرنے کا پلان تیار کیا ہے۔
’دی پرنٹ‘ کو ذرائع کے حوالے سے پتہ چلا ہے کہ اب سینئر عہدیداروں سے غیر رسمی طور پر کہا گیا ہے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت درخواستوں کا جواب ’جامع‘ انداز میں دینےاور صورت حال کو تفصیل سے بیان کریں تاکہ اس میں وضاحت کی کوئی گنجائش نہ رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے بی بی سی کے نامہ نگار کے معاملے کا حوالہ دیا ہے، جس نے لاک ڈاؤن کے بارے میں 240 درخواستیں دائر کیں ۔ یہ دکھانے کے لئے کہ کس طرح حکومت نے لاک ڈاؤن کو لاگو کرنے سے قبل محکموں اور ماہرین سے صلاح ومشورہ نہیں کیا گیا۔ سرکار کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ آئندہ سے تمام درخواستیں سینئر عہدیداروں سے ہو کر جائیںگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات بھی ‘’خبریں نکالنے کے لیے آر ٹی آئی کے غلط استعمال ‘ سے خفا ہےاور بی بی سی کے نمائندے کا معاملہ کا استعمال کرتے ہوئے ، تمام وزارتوں کو بتایا گیا ہے کہ کس طرح آر ٹی آئی درخواست ’حکومت کو بدنام کرنے کےمقصد سے ‘ داخل کی جارہی ہے۔
’دی پرنٹ ‘ نے تحریری پیغامات کے ذریعہ تبصرے لینے کے لیےآئی اینڈ بی وزارت سے رابطہ کیا ، لیکن اس خبر کے اجرا ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہواتھا ۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ایک 9ممبر پر مشتمل وزارتی گروپ (جی او ایم) نے حکومت کو ’میڈیا ہینڈلنگ‘ سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی تھی ، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ پریس کو کس طرح اپنے موافق بنائے۔ اس کے بعد ہی آئی اینڈ بی وزارت نے اپنے تمام فیلڈ افسران کو فعال کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔
ایک سینئر عہدیدار نے ’دی پرنٹ‘ کو بتایا،’غلط رپورٹنگ کے معاملے میں افسران سے اپنے جوابات بھیجنے کیلئے کہا گیا ، نیز تمام وزارتوں اور محکموں سے آر ٹی آئی درخواستوں کا جواب دیتے ہوئے محتاط رہنے کو کہا گیا ہے ، کیونکہ کچھ لوگ شرارتی طور پر حکومت کو بدنام کرنے کے لئے آر ٹی آئی کی درخواستیں داخل کررہے ہیں۔
اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر عہدیدار نے کہا: ’حکومت ہند کے بارے میں عالمی رائے متاثر ہوئی ہے اور اس کی وجہ خاص طور پر غلط یا شرارت پسند رپورٹنگ ہے۔ ان پہلوؤں پر غور کرنا ضروری ہے اور عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ زیادہ سرگرم رہیں اور حکومت کے موقف کی بہتر وضاحت کریں۔
ذرائع نے بتایا کہ جی او ایم کی رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی تھی کہ حکومت کو ایسے صحافیوں کی نشان زد کرکے ان سے رابطہ قائم کرنا چاہئے،جنہوںنے اپنی نوکریاں کھو دی ہیں۔لیکن جو مختلف وزارتوں میں ، مودی حکومت کی حمایت یا اس کے تئیں غیرجانبدار رہے ہیں،تاکہ ان کی خدمات کااستعمال کرکے ،حکومت کی شبیہ کو مثبت انداز میں پیش کیا جاسکے ‘۔
وزرا ءکے گروپ نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ عالمی سطح پر پہنچنے کے تحت غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ باقاعدہ رابطے کو برقرار رکھا جائے ، تاکہ حکومت کے نقطہ نظر کو مناسب طریقے سے بین الاقوامی سطح پر رکھا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں یہ بھی مشورہ دیا گیا تھا کہ 50’منفی اثر ڈالنے والوں‘ کی نشاندہی کی جائے ، جو غلط خبر پھیلاتے ہیں اور حکومت کو بدنام کرتے ہیںاور ساتھ ہی ایسے 50 مثبت متاثر کن افراد کی نشاندہی کی جانی چاہئے ، جو حکومت کے کام کو’ ‘صحیح انداز‘ کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔